یہ تحریر العربية (عربی) میں بھی دستیاب ہے۔
موت سے نفرت
مکمل کتاب : تجلیات
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=3019
زندگی میں مومن کو جو کارنامے انجام دینا ہیں اور فی الارض خلیفہ کی جس عظیم ذمہ داری سے عہدہ بر آ ہونا ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ جسم میں جان ہو، ارادوں میں مضبوطی ہو، حوصلوں میں بلندی ہو اور زندگی ولولوں، امنگوں اور اعلیٰ جذبات سے بھرپور ہو۔
صحت مند اور زندہ دل افراد سے ہی زندہ قومیں بنتی ہیں اور ایسی ہی قومیں اعلیٰ قربانیاں پیش کر کے اپنا مقام پیدا کرتی ہیں۔ مسلمان کا مقصد حیات جب دنیا بن جاتا ہے تو وہ غم وغصہ، رنج و فکر، حسد، جلن، بدخواہی، تنگ نظری، مُردہ دلی اور دماغی الجھنوں میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ یہ اخلاقی بیماریاں اور ذہنی الجھنیں معدے کو بری طرح متاثر کرتی ہیں۔ اور معدے کا فساد، صحت کا بدترین دشمن ہے۔ صحت خراب ہو جاتی ہے تو آدمی بزدل ہو جاتا ہے اور اس کے اوپر خوف چھایا رہتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے صحابہ کرام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا۔
’’میری امت پروہ وقت آنے والا ہے جب دوسری قومیں اس پر اس طرح ٹوٹ پڑیں گی جس طرح کھانے والے دسترخوان پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔‘‘
کسی نے پوچھا: ’’یا رسول اللہﷺ! کیا اس زمانے میں ہماری تعداد اتنی کم ہو جائے گی کہ ہمیں نگل لینے کے لئے قومیں متحد ہو کر ہم پر ٹوٹ پڑیں گی؟‘‘
ارشاد فرمایا۔ ’’نہیں۔ اس وقت تمہاری تعداد کم نہ ہو گی بلکہ تم بہت بڑی تعداد میں ہو گے، البتہ تم سیلاب میں بہنے والے تنکوں کی طرح بے وزن ہو گے۔ تمہارے دشمنوں کے دل سے تمہارا رعب نکل جائے گا اور تمہارے دلوں میں پست ہمتی گھر کر لے گی۔‘‘
اس پر ایک آدمی نے عرض کیا۔ ’’ یا رسول اللہﷺ! یہ پست ہمتی کس وجہ سے آ جائے گی؟‘‘
رسول اللہﷺ نے فرمایا۔’’اس وجہ سے کہ تم دنیا سے محبت اور موت سے نفرت کرنے لگو گے۔‘‘
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 148 تا 150
یہ تحریر العربية (عربی) میں بھی دستیاب ہے۔
تجلیات کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔