منافق

مکمل کتاب : محمد الرّسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم) جلد اوّل

مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی

مختصر لنک : https://iseek.online/?p=394

قریشِ مکہ نے مدینہ پر سیاسی تسلط قائم کرنے کے لئے یہودیوں کے ساتھ جنگی معاہدہ کیا اور بنی فزارہ اور غطفان قبیلوں کو بھی اپنا اتحادی بنالیا۔ طے یہ پایا کہ اس سال کھجوروں کی ساری فصل قبیلہ غطفان اور بنی فزارہ کو دے دی جائے اور اس کے بدلے میں وہ لوگ حضور علیہ الصلٰوۃوالسلام کے خلاف قریش مکہ اور یہودیوں کی مدد کریں گے۔ مدینہ کے مشرق میں قبیلہ بنو سلیم اۤباد تھا۔ قریش نے اس قبیلہ کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا اور اس کے علاوہ دو اور قبیلے جن کا نام کنان اور ثاقف تھا قریش کے اتحادی بن گئے اور یوں ان کے بزعم خود مدینہ پر قریش کا سیاسی تسلط قائم ہوگیااور بہت جلد یہ سیاسی محاصرہ ایک مکمل اقتصادی پابندی میں تبدیل ہوگیا۔ اس صورتحال میں مدینہ کے تجارتی قافلے شمال جنوب اور مشرق کی طرف نہیں جاسکتے تھے۔ شام کی سرحد کے نزدیک اب ایک ہی شہر دومۃ الجندل ایسا تھا کہ جس سے تجارتی قافلے گزر سکتے تھے اور وہاں کے حکمران نے بھی مسلمان قافلوں پر پابندی لگادی۔مسلمان تاجروں کے لئے ضروری تھا کہ مدینہ کے شہریو ں کی ضروریات پوری کرنے کے لئے یہ راستہ استعمال کریں ۔ مدینہ کی سیاسی اور اقتصادی ناکہ بندی مکمل ہونے کے بعد اتحادیوں اور جملہ منافقوں کے سربراہ عبداللہ بن ابی نے پیغمبر اسلامؐ اور عام مسلمانوں کے خلاف ایک نئی سازش کامنصوبہ بنایا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینے سے باہر بلایا جائے اور جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں نہ ہوں تو اچانک حملہ کرکے مسلمانوں کا قتل عام کردیں۔ اس مقصد کو پورا کرنے کے لئے قبیلہ بنو مصطلق کے ساتھ مل کر مدینہ پر حملہ کرنے کی تیاریاں شروع کردیں۔

سیّدنا علیہ الصلٰوۃوالسلام کو جب پتہ چلا کہ بنو مصطلق کا قبیلہ مسلمانوں پر حملہ کرنا چاہتا ہے تو جوابی کاروئی کا فیصلہ صادر کردیا۔ ادھر منافقوں کا سربراہ عبداللہ بن ابی مسلمانوں کے قتل کی تدبیر کررہا تھا۔ ادھر اس سازش کو ناکام بنانے کے لئے حضور علیہ الصلٰوۃوالسلام نے ایک گروہ کی قیادت اس کے سپرد کی اور اپنے ہمراہ محاذ جنگ پر لے گئے۔ اس طرح منافقوں کی جماعت مدینہ میں سربراہ کے بغیر رہ گئی۔ اس حکمت عملی کا یہ نتیجہ نکلا کہ حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام کی غیر موجودگی میں مدینہ پر حملہ کا منصوبہ ناکام ہوگیا۔

اس سفر میں کل تیس افراد تھے۔ جن میں دس افراد مہاجر اور بیس انصار تھے۔ جبکہ بنو مصطلق کا لشکر دو سو سپاہیوں پر مشتمل تھا۔ قبیلہ بنو مصطلق کے دس افراد موت کے گھاٹ اتر گئے اور پورا قبیلہ اسیر ہوگیا۔ اس جنگ میں ایک مسلمان شہید ہوا۔

یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 134 تا 136

سارے دکھاو ↓

براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔

    Your Name (required)

    Your Email (required)

    Subject (required)

    Category

    Your Message (required)