مزدور برادری
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9261
ایک شہر میں کَساد بازاری اس حد تک پہنچی کہ وہاں کے بازار ویران ہو گئے۔ جب کاروبار چلنے کی صورت سامنے نہ آئی تو لوگوں نے اُس شہر سے نقل مکانی کرنا شروع کر دیا۔ اس کَساد بازاری اور نقل مکانی کرنے کی وجہ سے شہر میں رہنے والے غریب مزدور نہا یت پریشان اور بدحال ہونے لگے۔ ابھی اس مصیبت کا کوئی حل سامنے نہیں آیا تھا اور کوئی ایسی بات نہیں بن رہی تھی کہ بازار کی ویرانی ختم ہو کر دوبارہ گہما گہمی پیدا ہو جائے کہ ایک روز دو سوداگر بازار میں آئے۔ اور ان دونوں نے خریداری شروع کر دی۔ حد یہ ہے کہ سوئی سے ہاتھی تک ہر چیز کے دام لگ گئے۔ اس خریداری کی نتیجے میں گھوڑے، خچر، بیل گاڑیاں، مزدور، ہر شخص متحرّک ہوگیا اور ان دونوں سوداگر نےاعلان کیا کہ ہم پورے ایک ہفتے تک خریداری کریں گے اپنی ضرورت کی فہرست کو اتنا طویل کر دیا کہ اس شہر کے سوداگروں نے رات دن کی کوششوں کے بعد دوسرے شہروں سے سامان کی فراہمی کا انتظام اور بندوبست کیا۔ ایک ہفتے میں ایسا ماحول پیدا ہو گیا کہ شہر میں ہماہمی اور گہماگہمی ہو گئی۔ لوگ خوشحال ہو گئے۔ ان کے چہروں پر تازگی آگئی۔ جو لوگ نقل مکا نی کر گئے تھے وہ واپس آگئے اور جن لوگوں نے نقل مکا نی کا اِرادہ کر لیا تھا، انہوں نے اِرادہ ملتوی کر دیا۔ مزدور مالا مال ہو گئے، اضطراب، بے چینی، افلاس اور بھوک کا دَور دَورہ ختم ہو گیا۔ ایک ہفتے کی خریداری کے بعد سامان اٹھانے اور جہاز پر چڑھانے کا مسئلہ پیش آیا۔ لو ڈنگ اور اَن لو ڈنگ کے سلسلے میں پوری مزدور برادری مصروف ہو گئی اور اِس طرح اُجڑا ہُوا شہر دوبارہ بس گیا۔ ان دونوں سوداگروں کے ساتھ ایک بڑے میاں بھی تھے جو محنت مزدوری کے سلسلے میں سوداگروں کے ساتھ لگ گئے تھے۔ جب خریدا ہوا سامان جہاز میں رکھ دیا گیا اور اُن سوداگروں نے اُس بزرگ مزدور کو رُخصت کیا تو بوڑھے نے کہا، میں تنہا ہوں، میں آپ لوگوں کی خدمت کرتا رہوں گا اور اس طرح میری زندگی گزر جائے گی آپ مجھے اپنے ساتھ لے چلیں۔ سوداگر اور مزدور جہاز میں سوار ہو گئے جہاز چلتے چلتے جب سمندر کے بیج پہنچا تو ان سوداگروں نے اس جہاز کو سمندر میں ڈبو دیا اور بوڑھے مزدور سے کہا کہ ہم دونوں فرشتے ہیں۔ چُونکہ ایک آباد بستی کاروبار نہ ہونے کی وجہ سے برباد ہو رہی تھی اس لئے اللہ نے ہمیں حکم دیا یہ بستی آباد رہنی چاہئے تاکہ مخلوق کو رزق فراہم ہوتا رہے۔ یہ کہہ کر دونوں فرشتے غائب ہو گئے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 82 تا 83
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔