برقی رَو کیمرہ
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9437
دماغ میں کھربوں خانے ہوتے ہیں ان میں سے برقی رَو گزرتی رہتی ہے۔ اس برقی رَو کے ذریعے خیالات، شعور، لاشعور اور تحتِ الشعور سے گزرتے رہتے ہیں۔
دماغ کا ایک خانہ وہ ہے جس میں برقی رَو فوٹو لیتی رہتی ہے اور تقسیم کرتی رہتی ہے اور یہ فوٹو بہت ہی زیادہ تاریک ہو تاہے یا بہت ہی چمک دار۔
ایک دوسرا خانہ ہے جس میں کچھ اہم باتیں ہوتی ہیں۔ لیکن وہ اتنی اہم نہیں ہو تیں کہ سالہا سال گزرنے کے بعد بھی یاد آ جائیں۔
ایک تیسرا خانہ اس سے زیادہ اہم باتوں کو جذب کر لیتا ہے۔ وہ بشرطِ موقع کبھی کبھی یاد آ جاتی ہیں۔
ایک چو تھا خانہ معاملات کا ہے جس کے ذریعے آدمی عمَل کرتا ہے اس میں اِرادہ شامل نہیں ہوتا۔
پانچواں خانہ وہ ہے جس میں گزری ہوئی باتیں اچانک یاد آ جاتی ہیں جن کا زندگی کے تار و پَود سے کوئی تعلّق نہیں ہوتا۔
ایک چھٹاخانہ ایسا ہوتا ہے جس کی یا تو کوئی بات یادنہیں آتی ہےاور اگر یاد آتی ہے تو فوراً اس کے ساتھ ہی عمَل ہوتا ہے۔
اس کی مثال یہ ہے کہ کسی پرندے کا خیال آیا۔ خیال آتے ہی عمَلاً وہ پرندہ سامنے ہے۔
ساتواں خانہ وہ ہے جس کو عام اِصطلاح میں حافظہ (Memory) کہتے ہیں۔
دماغ میں مخلوط آسمانی رنگ آنے سے اور پیوست ہونے سے خیالات، کیفیات، محسوسات وغیرہ برابر بدلتے رہتے ہیں۔ رفتہ رفتہ انسان ان خیالات کو ملانا سیکھ لیتا ہے۔ ان میں سے جن خیالات کو بالکل کاٹ دیتا ہے، وہ حذف ہو جاتے ہیں اور جو جذب کر لیتا ہے، وہ عمل بن جاتے ہیں۔ اِن رنگوں کے سائے ہلکے، بھاری…. یعنی طرح طرح کے…. اپنا اثر کم و بیش پیدا کرتے ہیں اور فوراً اپنی جگہ چھوڑ دیتے ہیں تاکہ دوسرے سائے اُن کی جگہ لے سکیں۔ بہت سے سائے جنہوں نے جگہ چھوڑ دی ہے، محسوسات بن جاتے ہیں، اِسلئے کہ وہ گہرے ہوتے ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 149 تا 150
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔