مراقبہ کی قسمیں
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9293
ماوارائی دنیا کو دیکھنے کا عمَل ابتدائی درجوں میں چار طریقوں پر قائم ہے۔
روحِ حیوانی دو نقطوں سے مرکب ہے۔ ایک نقطے کا نام نفس ہے دوسرے نقطے کا نام قلب ہے۔ شعور انسانی جب تک نفس کے اندر دنیا کا مشاہدہ کرتا ہے یا دنیا کو دیکھتا ہے تو وہ زمان و مکان میں پابند رہتے ہُوئے بیداری میں دیکھتا ہے۔ اس سے ترقی کرکے آدمی جب روحِ حیوانی سے اوپر قلب میں دیکھتا ہے تو ٹائم اسپیس کی گرفت ٹُوٹنے لگتی ہے اور مادّی دنیا اورغیب کی دنیا دونوں ایک ساتھ اس کی نظروں کے سامنے آ جاتی ہیں۔ لطیفۂِ نفسی اور لطیفۂِ قَلبی کی ان دو سیڑھیوں سے گزر کر جب آد می تیسری سیڑھی پر قدم رکھتا ہے تو یعنی لطیفۂِ رُوحی میں دیکھتا ہے تو یہ دیکھنا مراقبے میں دیکھنا ہے۔
مراقبے کی بہت سی قسمیں ہیں۔ مراقبہ کی ایک قسم یہ ہے کہ آدمی آنکھیں بند کرکے بیٹھ جاتا ہے۔ اسے ذہنی یکسوئی نصیب ہو جاتی ہے، کوئی چیز اس کی نظروں کے سامنے آتی ہے، لیکن بندہ دیکھی ہوئی چیز کو معنی اور مفہوم نہیں پہنا سکتا۔ دوسری بات یہ ہوتی ہے جس وقت کوئی چیز نظر آتی ہے اس وقت شعور اور حواس معطل ہو جاتے ہیں اور جب اس کیفیت سے نکلتا ہے تو اس کے ذہن پر یہ تأثّر قائم ہوتا ہے کہ اس نے کوئی چیز دیکھی ہے۔ کیا دیکھی ہے کس طرح دیکھی ہے یہ بات اس کے حا فظے پر کسی طرح نقش نہیں ہوتی۔ اس کو روحانیت میں بیداری میں ‘‘خواب دیکھنا ‘‘ کہتے ہیں۔ اور بیداری میں خواب دیکھنے کا اِصطلاحی نام ‘‘غُنود ‘‘ ہے۔ اس کے بعد دوسرا اسٹیج یہ ہے کہ آدمی نے مراقبہ میں ہوش و حواس کو قائم رکھتے ہوئے کوئی چیز دیکھی۔ اس کو ایک جھٹکا سا لگا اور یہ بات ذہن میں آئی کہ میرا وُجود مَوجود ہے۔ وُجود کی مَوجودگی کی ساتھ دیکھی ہوئی چیز کچھ یاد رہی کچھ بھول میں پڑ گئی۔ اس کیفیت کو روحانی اِصطلاح میں ‘‘وَرود ‘‘ کہا جاتا ہے۔ بیداری کے حواس میں اس طرح کسی چیز کا دیکھنا کہ وہ یاد بھی رہے اور اس کے معنی اور مفہوم بھی ذہن نشین ہو جائیں، جسمانی وُجود کا احساس بھی باقی رہے اور ٹائم اسپیس کی گرفت بھی ٹُوٹ جائے، اس کیفیت کا نام مراقبہ ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 93 تا 94
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔