مراقبہ کی تعریف:
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22947
مراقبہ کی تعریف مختلف طریقوں سے بیان کی جاتی ہے۔
۱) تمام خیا لات سے ذہن کو آزاد کرکے ایک نقطہ پر مرکوز کر دیا جائے۔
۲) جب مفروضہ حواس کی گرفت انسان کے اوپر سے ٹوٹ جائے تو انسان مراقبہ کی کیفیت میں
داخل ہو جاتا ہے۔
۳) جب انسان اپنے اوپر بیداری میں خواب کی حالت طاری کر لے تو وہ مراقبہ میں چلا
جاتا ہے۔
۴) یہ بات بھی مراقبہ کی تعریف میں آتی ہے کہ انسان دور دراز کی باتیں دیکھ اور سن
لیتا ہے۔
۵) شعوری دنیا سے نکل کر لا شعوری دنیا میں جب انسان داخل ہو جاتاہے تو یہ کیفیت بھی مراقبہ
کی ہے۔
۶) مراقبہ میں بندہ کا ذہن اتنا زیادہ یکسو ہو جاتا ہے کہ وہ دیکھتا ہے کہ مجھے اﷲ دیکھ
رہا ہے۔
۷) ایک ایسا وقت بھی آجاتا ہے کہ مراقب یہ دیکھتا ہے کہ میں اﷲ کو دیکھ رہا ہوں۔
انسان کی روح میں ایک روشنی ایسی ہے جو اپنی وسعتوں کے لحاظ سے لامتناہی حدوں تک پھیلی ہوئی ہے۔ اگر اس لامتناہی روشنی کی حد بندی کرنا چاہیں تو پوری کائنات کو اس لامحدود روشنی میں مقّید تسلیم کرنا پڑے گا۔ یہ روشنی موجودات کی ہر چیز کا احاطہ کرتی ہے۔ اس کے احاطے سے باہر کسی وہم، خیال یا تصور کا نکل جانا ممکن نہیں۔ روشنی کے اس دائرے میں جو کچھ واقع ہوا تھا یا بحالت موجودہ وقوع میں ہے یا آئندہ ہوگا وہ سب ذات انسانی کی نگاہ کے بالمقابل ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 220 تا 220
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔