یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔
مراقبہ اور نیند
مکمل کتاب : مراقبہ
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=12341
مراقبہ اور نیند کو یکجا نہیں ہونا چاہئے۔ یعنی ایسی حالت میں مراقبہ سے پرہیز کرنا چاہئے جب یہ اندیشہ ہو کہ نیند غالب آ جائے گی۔ اگر ذہنی اور جسمانی تھکن سوار ہو کر کچھ دیر آرام کے بعد مراقبہ کیا جائے۔ تا کہ معمول کا پروگرام پورا ہوتا رہے اور نیند غالب نہ آئے۔ اعصابی اور جسمانی تھکن دور کرنے کے لئے مراقبہ سے پہلے آنکھیں بند کر کے جسم کو ڈھیلا چھوڑ دیں۔ آہستہ آہستہ گہری سانسیں لیں اور تصور کریں کہ توانائی کی لہریں جسم میں داخل ہو رہی ہیں۔ چند منٹ تک اس عمل کو جاری رکھیں تا کہ جسمانی اور ذہنی پژمردگی ختم ہو جائے۔
مراقبہ ختم کرنے کے بعد کچھ دیر تک مراقبہ کی نشست میں سکون کے ساتھ بیٹھے رہنا چاہئے۔ مراقبہ ختم کرتے ہی توجہ کا ہدف تبدیل ہو جاتا ہے۔ جس طرح بیدارہونے کے بعد نیند کی کیفیات قدرے غالب رہتی ہیں اور پھر آہستہ آہستہ مکمل بیداری غالب آ جاتی ہے اسی طرح مراقبہ کے بعد کچھ وقفہ تک ذہن کو آزاد چھوڑ کر بیٹھے رہنے سے مراقبہ کی کیفیت آہستہ آہستہ بیداری میں داخل ہوتی ہے۔ کچھ دیربیٹھے رہنے کے بعد آہستگی سے کھڑے ہو کر کمرے میں ٹہلئیے، گفتگو سے پرہیز کیجئے۔ اگر بولنا ہو تو دھیما لہجہ اختیار کیا جائے۔ اس طرح مراقبہ کے اثرات زیادہ سے زیادہ بیداری میں منتقل ہوتے ہیں۔
روحانیت میں بہت زیادہ سونا ناپسندیدہ عمل ہے۔ زیادہ سونے سے دماغ کے اوپر جمود طاری ہو جاتا ہے۔ اس لئے نیند میں اعتدال کی ہدایت کی جاتی ہے۔ اگرچہ کم سے کم سونا روحانی صلاحیتوں کی بیداری میں بہت معاون ثابت ہوتا ہے لیکن ایک عام شخص کے لئے اور خاص طور پر مبتدی کے لئے نیند کا وقت بہت کم کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ نیند کا دورانیہ ذہنی اور جسمانی تقاضے کے مطابق ہونا چاہئے۔ اوسطاً چھ گھنٹے کی نیند مناسب ہے۔
بعض لوگوں کو سونے سے پہلے رسالوں یا کہانیوں کے مطالعے کی عادت ہوتی ہے۔ اس طرز عمل کا نقصان یہ ہے کہ ذہن ان کا نقوش قبول کر لیتا ہے اور نیند کے دوران ان کی باز گشت ہوتی ہے۔ ذہن کی اس عادت سے فائدہ بھی اٹھایا جا سکتا ہے۔ طریقہ یہ ہے کہ سونے سے پہلے کچھ دیر مراقبہ کریں اور پھر بستر میں چلے جائیں تا کہ مراقبہ کی کیفیات ذہن میں دور کرتی رہیں۔ اس بات کی وضاحت کی جا چکی ہے کہ مراقبہ اور نیند کو باہم ملانا صحیح نہیں ہے یعنی مراقبہ کرتے ہوئے ارادے کے ساتھ نیند کو مسلط نہیں کرنا چاہئے۔ اس لئے چند منٹ بیٹھ کر مراقبہ کریں اور پھر سونے کے لئے لیٹ جائیں۔
غذا ءزود ہضم اور سادہ استعمال کرنی چاہئے اور اتنی ہونی چاہئے کہ معدہ پر بار نہ بنے۔ اس طرح آدمی ہلکا پھلکا رہتا ہے بلکہ ذہنی اعتبار سے بھی مرکزیت حاصل رہتی ہے۔ طبی نقطۂ نظر سے بھی ثقیل غذائیں اور تیز مرچ و مصالحے صحت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ مختصر یہ کہ غذا کے معاملے میں اعتدال کا راستہ اختیار کرنا چاہئے۔ مراقبہ یا کوئی بھی روحانی مشق بھرے پیٹ نہیں کرنی چاہئے۔ مشق اس وقت کریں جب کھانا کھائے ہوئے کم از کم ڈھائی گھنٹے گزر چکے ہوں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 219 تا 221
یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔
مراقبہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔