مخلوقات کا حلیہ
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=21137
کائنات میں تین مخلوقات مرکزی حیثیت رکھتی ہیں ․․․․فرشتے ،جنات اور انسان ۔
دو مخلوق مکلف ہیں اورایک مخلوق ـغیر مکلف ہے۔
ہر مخلوق کے افراد لباس پہنتے ہیں۔ہر مخلوق کے اعضاء ہاتھ اور پیر سب ہیں ،لیکن خد وخال اور نقوش میں فرق ہے۔
ایک مخلوق کی آنکھ مخروطی ہے، ناک چپٹی اور کھڑی ہے، چہرہ کتابی یا گول ہے۔
دوسری مخلوق کی آنکھیں بادام کی ہیں۔ آنکھ کی پتلی میں گہرے رنگ کے ڈورے ہیں، ستواں ناک کی نوک غائب ہے، چہرہ بیضوی اور سر کشکول کی طرح ہے۔
تیسری مخلوق کی آنکھ مشروم کی طرح گول ہے، ناک گل دستہ کی طرح ہے۔چہرہ پورے چاند کی طرح گول ہے،اس مخلوق کا سرسانپ کے سرسے مشابہ ہے۔
ایک مخلوق قدمیں بارہ سے سولہ فٹ دراز یا اس سے بھی زیادہ لمبی ہے۔
دوسری مخلوق عنفو ان شباب کی عمرمیں نظر آتی ہے ۔قدمتوازن ہے۔
تیسری مخلوق پانچ سے چھ فٹ کوتاہ یا دراز ہے اور جسم روشنیوں کا مرقع ہے۔
ایک مخلوق کے جسم میں ڈبل برقی رو دوڑتی ہے ۔
دوسری مخلوق کے جسم میں اکہری برقی رو دوڑتی ہے۔
تیسری مخلوق ایسی روشنی سے مرکب ہے جسے روشنی نہیں کہا جاسکتا۔
ایک مخلوق کے حواس محدود۔
* صدائے جرس
دوسری مخلوق کے حواس محدود یت میں لامحدود۔
تیسری مخلوق کے حواس لامحدود۔
ایک مخلوق ایک گھنٹے میں تین میل پیدل مسافت طے کرتی ہے۔
دوسری مخلوق ایک گھنٹے میں پیدل ستائیس میل چلتی ہے۔
تیسری مخلوق کی پرواز ایک سو اسی ہزار میل ہے۔
پہلی مخلوق عناصر (مادیت) کے خول میں بند ہے۔
دوسری مخلوق روشنی کے خول میں بندہے۔
تیسری مخلوق (ایک لاکھ چھیاسی ہزار دو سو بیاسی میل فی سیکنڈ) روشنی کی رفتار میں قید ہے۔
ایک مخلوق کی بساط زمین ، دوسری مخلوق کی بساط خلاء، تیسری مخلوق کی بساط سموٰت اور بیت
المعمور ہے ۔
ایک مخلوق کو کھانے اور پینے کی اشتہاء کو پورا کرنے کے لئے اربعہ عناصر کی ضرورت ہے۔
دوسری مخلوق کی اشتہاء پوری ہونے میں فاسفورس کا عمل دخل ہے۔
تیسری مخلوق میں اشتہا ء کا تقاضا بے رنگ روشنیوں سے پورا ہوتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 71 تا 72
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔