مختلف امراض کیوں پیدا ہوتے ہیں
مکمل کتاب : اسم اعظم
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=758
سوال: روحانی نقطۂ نظر سے مختلف امراض کیوں پیدا ہوتے ہیں؟
جواب: عام طور سے گوشت پوست سے مرکب جسم اور ہڈیوں کے پنجرے پر رگ اور پٹھوں کی بناوٹ کو انسان کا نام دیا جاتا ہے۔
لیکن ہمارا روزمرہ کا مشاہدہ یہ ہے کہ درحقیقت گوشت پوست کا جسم انسان کہلانے کا مستحق نہیں ہے کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ انسان پر جب وہ کیفیت وارد ہوتی ہے جس کا نام موت ہے تو جسم کے اندر فوری طور پر کوئی تبدیلی رونما نہ ہونے کے باوجود جسم ہر قسم کی حرکات و سکنات سے محروم ہو جاتا ہے۔ بات واضح ہے کہ جس چیز پر جسم کی حرکات و سکنات کا دارومدار تھا اس نے جسم سے رشتہ منقطع کر لیا۔ اب ہم یوں کہیں گے کہ انسان دراصل وہ ہے جو اس گوشت پوست کے جسم کو حرکت دیتا ہے۔ عرف عام میں اسے ’’روح‘‘ کہا جاتا ہے۔ روح کیا ہے؟ اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے کہ ’’روح‘‘ امر رب ہے۔ اللہ تعالیٰ کا یہ بھی ارشاد ہے کہ انسان ناقابل تذکرہ شئے تھا۔ ہم نے اس کے اندر اپنی روح پھونک دی۔ یہ دیکھتا، سنتا، سونگھتا اور محسوس کرتا انسان بن گیا۔
اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کی تخلیق کے فارمولے بنائے ہیں اور ہر فارمولا معین مقداروں کے تحت کام کر رہا ہے۔ تیسویں پارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ’’ہم نے ہر چیز کو معین مقداروں سے تخلیق کیا ہے۔‘‘
ہم یہ بتا چکے ہیں کہ اصل انسان روح ہے۔ ظاہر ہے کہ روح اضطراب، کشاکش، احساس محرومی اور بیماریوں سے ماوراء ہے۔ روح اپنے اور جسم کے درمیان ایک میڈیم بناتی ہے۔ اس میڈیم کو ہم جسم انسانی اور روح کے درمیان نظر نہ آنے والا انسان کہہ سکتے ہیں۔ یہ غیر مرئی انسان بھی بااختیار ہے۔ اس کو یہ اختیار حاصل ہے کہ روح کی فراہم کردہ اطلاعات کو اپنی مرضی سے معانی پہنا دے۔ جس طرح معین فارمولے کام کرتے ہیں اسی طرح روح اور جسم کے درمیان نظر نہ آنے والا جسم بھی فارمولوں کے تحت متحرک اور باعمل ہے۔ اس میں اربوں، کھربوں فارمولے کام کرتے ہیں۔ جن کو ہم چار عنوانات میں تقسیم کرسکتے ہیں۔
۱۔ واٹر انرجی (WATER ENERGY)
۲۔ الیکٹرک انرجی (ELECTRIC ENERGY)
۳۔ ہیٹ انرجی (HEAT ENERGY)
۴۔ ونڈ انرجی (WIND ENERGY)
انسان کے اندر دو دماغ کام کرتے ہیں:
دماغ نمبر ۱ براہ راست اطلاعات قبول کرتا ہے اور
دماغ نمبر ۲ ان اطلاعات میں اپنے مفاد کے مطابق یا غیر واضح اور تخریبی معانی پہنانے کا عادی ہو جاتا ہے تو معین مقداروں میں سقم واقع ہونے لگتا ہے اور مذکورہ بالا توانائیاں اپنے صحیح خدوخال کھو بیٹھتی ہے۔ ان توانائیوں میں تراش خراش یا اضافہ ہونے سے دونوں ہی صورتوں میں جسم کے اندر مختلف امراض جنم لیتے ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 145 تا 147
اسم اعظم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔