یہ تحریر العربية (عربی) میں بھی دستیاب ہے۔
محبت
مکمل کتاب : تجلیات
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2978
دوستی ایسے لوگوں سے کیجئے جو انسانیت کے نقطۂ نظر سے دوستی کے لائق ہوں۔ جس طرح یہ ضروری ہے کہ دوستی کے لئے صاحب دل لوگوں کا انتخاب کیا جائے اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ دوستی کو ہمیشہ ہمیشہ نبھانے اور قائم رکھنے کی کوشش کی جائے دوست ایک بے تکلف ساتھی، خوش مزاج، ہم نشیں اور خوش طبع رفیق ہوتا ہے۔ حق دوستی یہ ہے کہ آپ دوست سے دل بیزار نہ ہوں اور دوست آپ کی قربت کو باعث تسکین جانے۔
دوستوں کے ساتھ ہنسی اور تفریح بھی انسانیت کی اقدار میں ایک اعلیٰ قدر ہے۔اچھے دوست تفریح کے ساتھ ساتھ وقار، حمیت اور اعتدال بھی قائم رکھتے ہیں۔ آپ جس شخص سے محبت کرتے ہیں اس سے کبھی کبھی اپنی محبت کا اظہار بھی کیجئے۔ اظہار محبت کا نفسیاتی اثر یہ ہوتا ہے کہ دوست قریب ہو جاتا ہے اور دونوں طرف سے جذبات و احساسات کا تبادلہ اخلاص و مروت میں غیر معمولی اضافہ کا سبب بنتا ہے۔ اخلاص و محبت کے جذبات سے دلی لگاؤ پیدا ہوتا ہے اور پھر یہ لطیف و پاکیزہ جذبات عملی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں اور دوست آپس میں یک جان و دو قالب کی مثال بن جاتے ہیں۔ دوستانہ تعلقات کو زیادہ سے زیادہ استوار اور نتیجہ خیز بنانے کے لئے ضروری ہے کہ آپ اپنے دوستوں کی خدمت کریں۔ہم جب اللہ تعالیٰ کی صفات خالقیت پر غور کرتے ہیں تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا سب سے بڑا وصف مخلوق کی خدمت کرنا ہے۔
جب کوئی بندہ نوع انسانی کو دوست سمجھ کر اس کی خدمت کو اپنا مشن بنا لیتا ہے تو اس کے اوپر اللہ کی رحمت کے دروازے کھل جاتے ہیں اور بالآخر کائنات اس کے آگے جھک جاتی ہے۔ ہمارے اسلاف کا یہ معمول رہا ہے کہ انہوں نے اپنے سے چھوٹوں کو ہر اعتبار سے زیادہ سے زیادہ اونچا اٹھانے کی کوشش کی ہے اور اپنے دوستوں کے لئے وہی کچھ پسند کیا ہے جو اپنے لئے پسند کیا۔
تمام لوگوں میں خدا کے نزدیک زیادہ محبوب وہ آدمی ہے جو انسانوں کو زیادہ سے زیادہ نفع پہنچائے اور نفع پہنچانے والا کوئی بندہ بلا تخصیص مرد و عورت نوع انسانی کا دوست ہوتا ہے۔
آیئے، خدا سے یہ دعا کریں:
’’اے خدا! ہمارے دلوں کو بغض و عناد، کبر و نخوت اور کدورتوں کے غبار سے دھو دے اور تفرقہ کی وجہ سے ٹوٹے ہوئے دلوں کو خلوص و محبت سے جوڑ دے اور ہمیں توفیق عطافرما کہ ہم باہمی اتحاد و یگانگت کے ساتھ ایک مثالی روحانی معاشرہ قائم کر سکیں۔‘‘
قرآن پاک کی یہ دعا ورد زباں رکھیئے
رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالإِيمَانِ وَلا تَجْعَلْ فِي قُلُوبِنَا غِلاً لِّلَّذِينَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّكَ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ – سورۂ الحشر، آیت 10
اے رب! ہماری اور ہمارے ان بھائیوں کی مغفرت فرما جو ایمان میں ہم سے سبقت لے گئے اور ہمارے دلوں میں ایک دوسرے کے خلاف کینہ اور کدورت نہ رہنے دے۔ اے ہمارے رب! تو بڑا ہی مہربان اور بہت ہی رحم کرنے والا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 68 تا 69
یہ تحریر العربية (عربی) میں بھی دستیاب ہے۔
تجلیات کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔