مؤمن کے اخلاقی اَوصاف
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=20079
اللہ تعالیٰ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی اہلِ ایمان (یعنی صاحبِ مشاہدہ خواتین و حضرات)کے اخلاقی اوصاف اس طرح بیان کرتے ہیں :
’’اور وہ اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھتے ہیں، او ر بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے پرہیز کرتے ہیں اور جو غصے کی حالت میں معاف کرتے ہیں اور اپنے پروردگار کی پکار کا جواب دیتے ہیں (یعنی اللہ ان سے ہمکلام ہوتا ہے)نماز قائم کرتے ہیں(یعنی ان کا اللہ سے رابطہ ہوتا ہے)اور ان کے کام باہم مشورے سے ہوتے ہیں اور ہم نے ان کو جو دیا ہے اس میں سے کچھ خدا
کی راہ میں دیتے ہیں اور جو ان پر چڑھائی ہو تو وہ بدلہ لیتے ہیں اور برائی کا بدلہ ویسے ہی برائی ہے، تو جو کوئی معاف کردے اور نیکی کرے تو اس کا درجہ اللہ کے ذمہ ہے وہ ظلم کرنے والوں کو پیا ر نہیں کرتا اگر مظلوم ہو کر بدلہ لے تو اس پر کوئی ملامت نہیں، ملامت تو ان پر ہے جو لوگوں پر ازخود ظلم کرتے ہیں اور زمین میں ناحق فساد برپا کرتے ہیں ان کے لئے بڑا دردناک عذاب ہے،بلاشبہ جومظلوم ہونے پر بھی ظالم کو معاف کردے اور سختی سہہ لے تو یہ ہمت کے کام ہیں‘‘
(سورۃ الشوریٰ۔آیت :۳۶تا ۴۳)
’’جنت ان پرہیز گاروں کے لئے تیار کی گئی ہے جو خوشی اور تکلیف دونوں حالتوں میں اللہ کے لئے خرچ کرتے ہیں، اور جو غصے کو دباتے ہیں اور لوگوں کو معاف کردیتے ہیں اللہ اچھا کام کرنے والوں کو پیار کرتا ہے‘‘
(سورۃ آل عمران۔ آیت ۱۴)
’’یہ وہ ہیں جن کو دوہرا ، اجر ملے گا، اس لئے کہ انہوں نے صبر کیا اور وہ برائی کو بھلائی سے دور کرتے ہیں اور جو ہم نے دیا ہے اس میں سے خدا کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور جب کوئی بیہودہ بات سنتے ہیں ، اس سے کنار ہ کشی اختیار کر لیتے ہیں ، کہہ دیتے ہیں کہ ہمارے لئے ہمارا عمل اور تمہارے لئے تمہارا عمل ہے ، تم سلامت رہو ہم نا سمجھوں کو نہیں چاہتے ‘‘
(سورۃ القصص ۔ آیت : ۵۴تا ۵۶)
’’اور کھانے کی خود ضرورت ہوتے ہوئے مسکین ، یتیم اور قیدی کو کھلا دیتے ہیں‘‘
(سورۃ دہر ۔ آیت ۸)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں جو دُعا مانگتے تھے اس میں یہ جُملہ بھی ہوتا تھا :
’’اے میرے اللہ !تو مجھ کو بہتر سے بہتر اخلاق کی رہنمائی کر ، تیرے سوا کو ئی بہتر سے بہتر اخلاق کی راہ نہیں دکھا سکتا اور برے اخلاق کو مجھ سے پھرا دے اور ان کو نہیں پھیر سکتا لیکن تُو‘‘۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 51 تا 52
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔