لہروں کا نظام
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9269
کائنات میں ہر مَوجود شئے لہروں کے تا نے بانے پر قائم ہے۔ اور یہ لہریں نور کے اوپر قائم ہیں۔ اللہ کی زبان میں زمین آسمان اللہ کا نور ہیں۔ تخلیق کی ایک حیثیت نورانی ہے اور تخلیق کی دوسری حیثیت رَوشنی، نفس، جان یا نقطہ ہے۔ ان لہروں یا تخلیق کے اندر نورانی وصف کو تلاش کرنے کیلئے اللہ کے دوستوں نے انسانی شعور کی مناسبت سے قاعدے بنا ئے ہیں۔ اور اس ایک نقطے کو چھ پر تقسیم کر دیا ہے تاکہ ایک مُبتدی سالک آسانی کے ساتھ سمجھ سکے۔ اس نقطے کے چھ حصّوں کے نام روحانیت میں لَطائفِ سِتّہ یا چھ لطیفے ہیں۔
پہلا لطیفہ جس کو اَخفیٰ کا نام دیا گیا ہے۔ ہر انسان کے اندر نقطۂِ واحدہ ہے۔ یہی وہ نقطہ ہے جو اللہ کا گھر ہے۔ جس میں اللہ بستا ہے۔ جس نقطے کے اوپر براہِ راست اللہ کی تجلّیات کا نُزول ہوتا ہے۔ یہی وہ نقطہ ہے جس کے داخل ہونے سے انسان کائنات کے اندر جاری و ساری نظام میں داخل ہو جاتا ہے اور کائنات کے اوپر اس کی حکومت قائم ہو جاتی ہے۔ یہی وہ نقطہ ہے جس میں داخل ہونے کے بعد اللہ کا یہ ارشاد سمجھ میں آتا ہے کہ ہم نے تمہارے لئے آسمانوں میں اور زمین میں جو کچھ ہے، سب کا سب مُسخّر کر دیا ہے، یعنی آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے وہ سب کا سب تمہارا محکوم ہے۔ تم اس کے حاکم ہو اور اس ارشاد کی تفصیل یہ سامنے آتی ہے کہ ہم نے تمہارے لئے سورج کو مُسخّر کر دیا، چاند کو مُسخّر کر دیا، ستاروں کو مُسخّر کر دیا۔ مُسخّر ہونے سے یہ مطلب نکالا جاتا ہے کہ چاند اور سورج کو اللہ نے مخلوق کی خدمت کیلئے ایک ڈیوٹی تفویض کی ہے۔ یہ بات ان کے فرائض میں شامل ہے کہ وہ اللہ کی مخلوق کی خدمت بجا لائیں۔ چاند ہو، سورج ہو، ستارے ہوں، ہَوا ہو، پانی ہو، گیس ہو، درخت ہوں، حیوانات ہوں، نباتات ہوں، جمادات ہوں، سب انسان کی خدمت گزاری میں مصروف ہیں۔ یہ مُسخّر ہونا قلندر شعور کی دانست میں مُسخّر ہونا نہیں ہے۔
اللہ نے ایک قانون بنا دیا ہے۔ اُس قانون پر عمَل درآمد ہو رہا ہے۔ ہر چیز انسان کی خدمت میں مصروفِ عمَل ہے۔ مُسخّر ہونا یا کسی چیز پر حاکمیت قائم ہونا یہ معنی رکھتا ہے کہ اس چیز پر تصرّف کیا جا سکے، حالانکہ مَوجودہ صورتحال یہ ہے کہ نَوعِ انسانی چاند اور سورج کے تصرّف میں زندگی بسر کر رہی ہے۔ اگر چاند اور سو رج اپنا تصرّف ختم کر سکتے تو زمین کا وُجود قائم نہیں رہتا۔ مثلاً یہ کہ ہم دُھوپ کے محتاج ہیں۔ غذاؤں میں شیرینی پیدا ہونے کیلئے ہم اس بات کے محتاج ہیں کہ چاند ہماری خدمت کرے۔ لیکن ہمیں چاند اور سورج پر کوئی حاکمیت اور تصرّف حاصِل نہیں ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 85 تا 87
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔