لہروں پر سفر
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9006
ایک دیو پیکر جِن نے کہا:
‘‘آپ کے دربار برخاست کرنے سے پہلے ہی میں تخت لا سکتا ہوں ‘‘
جِن کا دعویٰ سن کر ایک انسان نے جس کے پاس آسمانی کتاب کا علم تھا یہ کہا:
‘‘اس سے پہلے کہ آپ کی پلک جھپکے یہ تخت میں آپ کی خدمت پیش کر سکتا ہوں۔ ‘‘
سلیمانؑ نے رُخ پھیر کر دیکھا تو دربار میں ملکۂِ سَبا کا تخت مَوجود تھا۔ تخت کے دربار میں آچکنے کے بعد سلیمانؑ نے حکم دیا کہ اس تخت کی ہیئت میں کچھ تبدیلی کر دی جائے، میں یہ دیکھنا چاہتا ہوں کہ ملکۂِ سَبا یہ دیکھ کر حقیقت کی راہ پا تی ہیں یا نہیں۔
کچھ عرصے بعد ملکۂِ سَبا حضرت سلیمانؑ کی خدمت میں باریا ب ہو گئی۔ جب دربار میں حاضر ہوئی تو اس سے پوچھا گیا کیا تیرا تخت ایسا ہی ہے؟
عقلمند ملکہ نے جواب دیا:
’’ایسا معلوم ہو تاہے گویا وہی ہے‘‘۔
ملکۂِ سَبا نے اس کے ساتھ ہی یہ کہا:
’’مجھ کو آپ کی بےنظیر اور عدیمُ المثال قوّت کا پہلے سے علم ہو چکا ہے۔ اس لئے مطیع اور فرماں بردار بن کر حاضرِ خدمت ہوئی ہوں اور اب تخت کا یہ محیّر العَقول معاملہ تو آپ کی لاثانی طاقت کا تازہ مُظاہرہ ہے اور ہماری اطاعت کیلئے مزید تازیانہ۔ اس لئے ہم آپ سے فرمانبرداری کا اظہار کرتے ہیں۔
سلیمانؑ نے جنّات اور انسان انجینئروں سے ایک عالی شان محل تعمیر کروایا تھا جو آبگینوں کی چمک، قصر کی رفعت، اور عجیب و غریب دستکاری کی وجہ سے بےمثال تھا۔ اس میں داخل ہونے کیلئے سامنے جو صحن پڑتا تھا اس میں ایک بڑاحوض کھدوا کر پانی سے لبریز کر دیا تھا۔ اور پھر شفاف آبگینوں اور بِوَکر کے ٹکڑوں سے ایسا نفسد فرش بنایا تھا کہ دیکھنے والے کی نارہ دھوکہ کھا کر یقین کر لیتی تھی کہ صحن میں شفاف پانی بہہ رہا ہے۔
ملکۂِ سَبا نے یہ کہا گیا کہ وہ قصرِ شاہی میں قیام کرے۔ ملکہ محل کے پاس پہنچی تو شفاف پانی بہتا ہوا پایا۔ یہ دیکھ کر پانی میں اترنے کیلئے کپڑوں کو پنڈلیوں سے اوپر اٹھایا تو سلیمانؑ علیہ السلام نے فرمایا۔
’’اس کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ پانی نہیں ہے۔ سارا محل اور اس کا خوبصورت صحن چمےتا ہوئے آبگینوں سے بنایا گیا ہے۔‘‘
شرم سے ملکہ کی آنکھیں نیچی ہو گئیں۔ اس کی فہم اور دانش مندی پر یہ ایک زبردست چوٹ تھی۔ اس کے لاشعور میں چھپی ہوئی نخوت اور بڑائی نے ندامت سے سر جھکا لیا۔ ملکہ نے ایک نادم اور شرمسار انسان کی طرح سلیمانؑ کے سامنے بارگاہِ الہی میں اقرار کِیا:
اے پروردگار! آج تک ماسوا اللہ کی پرستش کرکے میں نے اپنے نفس پر بڑا ظلم کیا ہے، مگر اب میں سلیمانؑ کے ساتھ ہو کر صرف ایک خدا پر ایمان لاتی ہوں۔ جو تمام کائنات کا پروردگار ہے۔ ‘‘
ہزارہا مثالوں میں سے چند مثالیں جو پیش کی گئی ہیں ان سے یہ بات پوری طرح ثابت ہو جاتی ہے کہ انسان کی طرح دوسری تمام مخلوق یعنی پرندے، چرندے، درندے، جنّات اور حشرات الاَرض بھی عقل و شعور رکھتے ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 42 تا 44
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔