یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔
لگائی بجھائی
مکمل کتاب : مراقبہ
مصنف : خواجہ شمس الدّین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=12437
اس عظیم الشان شہر میں ایک تنگ اور تاریک گلی ہے۔ گلی کے اختتام پر کھیت اور جنگل ہیں۔ یہاں ایک مکان بنا ہوا ہے۔ مکان کیا ہے بس چار دیواری ہے اس مکان پر کسی ربڑ نما چیز کی جالی دار چھت پڑی ہوئی ہے۔ دھوپ اور بارش سے بچاؤ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اس مکان میں صرف عورتیں ہیں، چھت اتنی نیچی ہے کہ آدمی کھڑا نہیں ہو سکتا۔ ماحول میں گھٹن اور اضطراب ہے۔ ایک صاحبہ ٹانگیں پھیلائے بیٹھی ہیں۔ عجیب اور بڑی ہی عجیب بات ہے کہ ٹانگوں سے اوپر کے حصّہ معمول کے مطابق اور ٹانگیں دس فٹ لمبی ہیں۔
اس ہیئت کذائی میں دیکھ کر ان سے پوچھا۔ ’’محترمہ! یہ کیا معمّہ ہے‘‘۔ بتایا کہ میں دنیائے فانی میں جب کسی کے گھر جاتی وہاں کی بات دوسری جگہ اور یہاں کی بات تیسری جگہ کلی پھندے لگا کر کرتی تھی۔ دنیا والے اسے لگائی بجھائی کہتے ہیں۔ اب حال یہ ہے کہ چلنے پھرنے سے معذور ہوں۔ ٹانگوں میں انگارے بھرے ہوئے ہیں۔ ہائے میں جل رہی ہوں اور کوئی نہیں جو مجھ پر ترس کھائے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 279 تا 279
یہ تحریر English (انگریزی) میں بھی دستیاب ہے۔
مراقبہ کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔