لوح اول اور لوح دوئم کیا ہیں
مکمل کتاب : اسم اعظم
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=743
سوال: تصوف میں بیان کردہ لوح اول اور لوح دوئم کیا ہیں؟
جواب: جس طرح اللہ تعالیٰ کے ذہن میں ساری کائنات موجود تھی اور ہے، اسی طرح اللہ تعالیٰ کے ذہن میں کائنات کی موجودگی مظہر بن گئی۔ اس عالم میں موجود کوئی نوع جب اپنی ہستی کے اند ردیکھتی ہے تو اسے پوری کائنات نظر آتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اس عالم میں جو نظر کام کر رہی ہے وہ نظر اللہ تعالیٰ کے ذہن میں موجود کائنات کے عکس کو دیکھ رہی ہے۔ اس عالم کا نام لوح محفوظ ہے۔ لوح محفوظ پر کائنات کے نقش و نگار(Display) ہوتے ہیں تو ہر نوع الگ الگ خود کا مشاہدہ کرتی ہے۔ اس عالم کا نام لوح دوئم ہے۔
اسی بات کو بہت آسان اور عام فہم زبان میں مثال سے بیان کیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ قادر مطلق ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی موجود نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ذہن میں ایک پروگرام یا ڈرامہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ اس ڈرامے کو اسٹیج کیا جائے۔ جیسے ہی اللہ تعالیٰ نے ارادے کے ساتھ ’کن‘ فرمایا ، ڈرامے کے سارے کردار موجود ہو گئے لیکن ابھی ان کرداروں کو یہ پتہ نہیں ہے کہ ہمارے ذمے کون سا کام ہے یا اس ڈرامے میں ہماری کیا حیثیت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تمام کرداروں کو یہ بتایا کہ تمہاری یہ ڈیوٹی ہے، تمہارا یہ کام ہے۔ جب یہ کردار خود سے واقف ہو گئے تو ان کے سامنے وہ عظیم ہستی آ گئی جس نے ڈرامے کو اسٹیج کیا تھا۔ جس عالم میں کائنات کے نقش و نگار بنے ہوئے ہیں وہ لوح محفوظ ہے اور جس عالم میں لوح محفوظ پر بنے ہوئے نقش و نگار (Display) ہو رہے ہیں وہ لوح دوئم ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 94 تا 94
اسم اعظم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔