لازمانیت (Timelessness)
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9020
ہُدہُد کا دیر سے آنا اور سلیمانؑ کو ملکۂِ سَبا کےمتعلّق اِطلاع دینا اور یہ بتانا کہ وہ اور اس کی قوم آفتاب پرست ہے اور ہُدہُد کا پیغام لیکر جانا یہ سب باتیں نکات سے خالی نہیں ہیں۔ ان باتوں میں اللہ کی حکمت پوشیدہ ہے۔
پہلی تو حکمت یہ ہے کہ سلیمانؑ جو انسان تھے، انسانوں، جنّات، پرندوں، چرندوں اور درِندوں پر حکومت کرتے تھے۔
دو سری حکمت یہ ہے کہ ان میں سے کوئی سرکشی کی ہمّت بھی نہیں کر سکتا تھا اور سرکشی کرتا تو اسے سزا دی جاتی جیسا کہ سلیمانؑ نے ہُدہُد کیلئے کہا تھا۔
تیسری حکمت یہ ہے کہ باوُجود اتنے بڑے لشکر کے جس میں جنّات، انسان، پرندے وغیرہ بھی شامل تھے، اللہ انہیں اس تمام لشکر کی شکم پُری کیلئے رزق فراہم کرتا تھا۔
اس قصے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سلیمانؑ علیہ السلام کے لشکر میں ایسا جِن بھی تھاجو ایک یا دو ساعت میں ملکۂِ سَبا کا تخت یمن سے بیت المقدس لا سکتا تھا۔ یمن اور بیت المقدس کا فاصلہ تقریباً ڈیرھ ہزار میل ہے۔
اس قصے سے ہمیں یہ بھی پتا چلتا ہے کہ انسان کی رَسائی جنّات سے بھی زیادہ ہے کیونکہ وہ کتاب کا علم رکھتا ہے۔ حتیٰ کہ ایک ایسا ہی انسان، عِلم کے زور پر ملکہ کا تخت ایک آن میں لے آیا۔ اللہ نے اس بات پر زور دیا کہ آسمانی کتابوں میں وہ علم مَوجود ہے جس سے نَوعِ انسانی ہر طرح کا اِستفادہ کر سکتی ہے۔ اس میں نبی ہونے کی کوئی شرط نہیں، بلکہ ہر بندے کے اندر یہ صلاحیّت مَوجود ہے۔ کتاب کا علم سیکھ کر بندہ ایسی مَسند پر قیام فرما ہو جاتا ہے جہاں اسے کائنات میں تصرّف کرنے کی صلاحیّت ودیعت کر دی جاتی ہے۔
اس صلاحیّت کو اگر کوئی بندہ ٹھکرا دے اور سمجھے کہ میری کیا حقیقت ہے کہ میں اس علم کو سمجھ سکوں تو یہ غلط ہے، اس لئے کہ اللہ نے سلیمانؑ کے قصے میں بندے کا تذکرہ کرکے یہ صلاحیّت عام کر دی، بشرطیکہ وہ تفکر سے کام لے اور اسے تلاش کرے۔
یہ قانون بیان کرکے پیغمبروں کی فضلیلت کم کرنا ہمارا مَنشاء نہیں ہے۔ پیغمبر اللہ کے منتخب اور نَوعِ انسانی کا جَوہر ہوتے ہیں۔ اور نَوعِ انسانی کے تمام علوم کا مخزن و منبع بھی اللہ کے فر ستادہ پیغمبر ہیں۔ بتانا یہ مقصود ہے کہ نَوعِ انسانی کا ہر فرد پیغمبروں کے علم سے اِستفادہ کرکے ماورائی دنیا میں تصرّف کر سکتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 46 تا 48
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔