قومی اور اِنفرادی زندگی
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9060
کائنات کی تمام حرکات و سکنات ایک فلم کی صورت میں ریکارڈ ہیں۔ جس جس طرح اس فلم میں کائناتی مَظاہر کےنقوش مَوجود ہیں، اُسی طرح بےشمار کہکشانی نظاموں میں نشر ہو رہے ہیں۔ بات جدّوجہد، کوشش اور اِختیار کی ہے، اور اگر کوشش اور جدّوجہد نہیں کی جاتی تو زندگی میں خلاء واقع ہو جاتا ہے۔ یہ عمَل اِنفرادی اور قومی دونوں صورتوں میں ازل تا ابد جاری ہے۔
اللہ کا قانون ہے کہ جب کوئی بندہ جدّوجہد اور کوشش کرتا ہے اور اس جدّوجہد اور کوشش کا ثمر کسی نہ کسی طرح اللہ کی مخلوق کے کام آتا ہے تو وسائل میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ زمین پر اللہ نے جتنی بھی اشیاء تخلیق کی ہیں ان کے اندر بےشمار صلاحیّتیں چھپی ہیں۔ کوشش سے جب اس اشیاء کے اندر صلاحیّتوں کو متحرّک کر دیا جاتا ہے یا ان اشیاء میں محفوظ مخفی صلاحیّتوں کا کھوج لگایا جاتا ہے تو ایجاد کے بےشمار راستے کھل جاتے ہیں۔
ہم یہ دیکھتے ہیں کہ اللہ نے لوہا تخلیق کِیا۔ مِن حَیثُ القَوم یا اِنفرادی طور پر جب لوہے کی صِفات اور لوہے کے اندر کام کرنے والی صلاحیّتوں کا سُراغ لگایا جاتا ہے تو لوہا ایک ایسی چیز بن کر سامنے آتا ہے جس میں لوگوں کیلئے بےشمار فائدے ہیں۔ آج کی سائنس اس کا کھلا ثبوت ہے۔ سائنسی ترقی میں مشکل سے کوئی ایسی چیز ملے گی جس میں کسی نہ کسی طرح لوہے کا عمَل دخل نہ ہو۔
صورتِ حال کچھ یوں بنی کہ لوحِ محفوظ میں اِنفرادی زندگی بھی نقش ہے اور قومی زندگی بھی نقش ہے۔ اِنفرادی حدود میں کوئی بندہ جب کوشش اور جدّوجہد کرتا ہے تو اس کے اوپر اِنفرادی فوائد ظاہر ہوتے ہیں۔ قومی اعتبار سے ایک دو چار دس بندے جب کوشش کرتے ہیں تو اس جدّوجہد اور کوشش سے پوری قوم کو فائدہ پہنچتا ہے۔ اللہ کہتا ہے میں ان قوموں کی تقدیر نہیں بدلتا جو قومیں خود اپنی حالت بدلنا نہیں چاہتیں۔ لوحِ محفوظ پر یہ بات بھی نقش ہے کہ جو قومیں خود اپنی حالت بدلنے کیلئے کوشش کرتی ہیں، اُن کو ایسے وسائل مل جاتے ہیں جن سے وہ معزز اور محترم بن جاتی ہیں اور جوقومیں اپنی تبدیلی نہیں چاہتیں، وہ محروم اور ذلیل زندگی گزارتی ہیں۔
لوحِ محفوظ پر لکھے ہُوئے نقوش یہ ہیں:
بندہ اللہ کے دیئے ہُوئے اِختیارات کو اگرصحیح سمتوں میں استعمال کرتا ہے تو اچھے نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ اگر غلط طرزوں میں استعمال کرتا ہے تو منفی نتائج مُرتّب ہوتے ہیں۔ بات صرف اتنی سی ہےکہ اللہ یہ چاہتا ہے کہ بندہ اللہ کے عطا کردہ اِختیارات کواس طرح استعمال کرے کہ جس سے اس کی اپنی فلاح اور اللہ کی مخلوق کی فلاح کا سامان میسر ہو۔ اِنفرادی فلاح اللہ کے نزدیک کوئی معنی نہیں رکھتی اس لئے کہ اللہ خالق ہے، ربّ ہے اور ربوبیت کا تقاضایہ ہے کہ اللہ کے انعامات و اکرامات اور اللہ کے پیدا کئے ہُوئے وسائل سے ساری مخلوق فائدہ اٹھائے۔ مختصراً اِس بات کو اِس طرح سمجھا جائے کہ….
دنیا میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ لوحِ محفوظ میں ریکارڈ ہے۔ اس فلم میں لوگوں کا عروج و زوال بھی لکھا ہُوا ہے، لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ بھی لکھا کہ قومیں اگر اِن صحیح طرزوں میں عمَلی زندگی بسر کریں گی تو اُن کو عروج نصیب ہو گا اور اگر غلط طرزوں میں عمَلی زندگی بسر کریں گی تو غلام بنا دی جائیں گی۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 57 تا 59
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔