یہ تحریر العربية (عربی) میں بھی دستیاب ہے۔
قرآن اور تسخیری فارمولے
مکمل کتاب : تجلیات
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=3017
ہمارے آقا سرور کونین محمد مصطفیٰ احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو قرآن پاک سے بہت شغف تھا۔ آپﷺ نہ صرف قرآن پاک کی تلاوت کرنا پسند فرماتے تھے بلکہ دوسروں سے بھی سن کر خوش ہوتے تھے۔ ہر سال رمضان المبارک میں حضرت جبرئیلؑ آپﷺ کو قرآن پاک سناتے تھے۔ حالت قیام میں بھی آپﷺ قرآنی آیات نہایت انہماک اور توجہ سے پڑھتے تھے اور ایک ایک حرف واضح، ایک ایک آیت الگ ہوتی تھی۔ آپﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ
’’اپنی آواز اور اپنے لہجے سے قرآن کو آراستہ کرو۔‘‘
رحمت للعالمینﷺ نے یہ بشارت بھی دی ہے کہ
’’قرآن پاک پڑھنے والوں سے قیامت کے روز کہا جائے گا جس ٹھہراؤ اور خوش الحانی سے تم دنیا میں بنا سنوار کر قرآن پڑھا کرتے تھے اسی طرح قرآن کی تلاوت کرو اور ہر آیت کے صلے میں ایک درجہ بلند ہوتے جاؤ۔ تمہارا ٹھکانا تمہاری تلاوت کی آخری آیت کے قریب ہے۔‘‘
قرآن کریم تھوڑا تھوڑا روز پڑھیئے اور اس کے معانی اور حکمتوں میں غور کیجئے، نہ یہ کہ جلدی جلدی وافر حصہ تلاوت کر لیا جائے اور معانی میں غور و فکر نہ کیا جائے۔ قرآن پاک میں تسخیری علوم و فارمولوں کا خزانہ پوشیدہ ہے۔ جتنی ذہنی توجہ اور اخلاص سے ہم اس کو تلاش کریں گے اتنا ہی ہم پر یہ منکشف ہوتا جائے گا۔ حضرت عبداللہ ابن عباسؓ فرماتے تھے کہ میں ’’القارعہ‘‘ اور ’’القدر‘‘ جیسی چھوٹی سورتوں کو معانی اور مفہوم کے اعتبار سے سوچ سمجھ کر پڑھنا اس سے زیادہ بہتر سمجھتا ہوں کہ ’’البقرہ‘‘ اور ’’آل عمران‘‘ جیسی بڑی بڑی سورتیں جلدی جلدی پڑھ جاؤں اور کچھ نہ سمجھوں
حضرت سرور کائنات صلی اللہ علیہ و سلم بھی ایک مرتبہ ساری رات ایک ہی آیت تلاوت فرماتے رہے۔
’’اے خدا! اگر تو ان کو عذاب دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو ان کو بخش دے تو توانتہائی زبردست اور نہایت حکمت والا ہے۔‘‘
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 146 تا 147
یہ تحریر العربية (عربی) میں بھی دستیاب ہے۔
تجلیات کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔