قرآنی سائنس
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26666
حضرت سلیمان علیہ السلام کو جب معلوم ہوا کہ ملکہ سباؔ حاضر خدمت ہو رہی ہے۔ انہوں نے اپنے دربار یوں کو مخاطب کر کے کہا:
’’ میں چاہتا ہوں کہ ملکہ سباؔ ؔ کے یہاں پہنچنے سے پہلے اس کا تخت شاہی دربار میں موجود ہو‘‘ ایک دیو پیکر جن نے کہا ’’دربار برخاست کرنے سے پہلے میں تخت لا سکتا ہوں‘‘ جن کا دعویٰ سن کر ایک انسان نے جس کے پاس کتاب کا علم تھا یہ کہا’’اس سے پہلے آپ کی پلک جھپکے یہ تخت دربار میں آجائے گا۔‘‘
حضرت سلیمان نے رُخ پھیرا ملکہ سباؔ کا تخت دربار میں موجو د تھا حضرت سلیمان نے حکم دیا
* محمد رسول اﷲ ﷺ (جلد سوم)
کہ اس تخت کی ہیئت میں کچھ تبدیلی کر دی جائے میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ ملکہ سباؔ یہ دیکھ کر حقیقت کی راہ پاتی ہے یا نہیں؟
ملکہ سباؔ جب حضرت سلیمان علیہ السلام کے دربار میں حاضر ہوئی تو اس سے پوچھا گیا کہ کیا تیرا تخت ایسا ہی ہے؟ عقلمند ملکہ نے جواب دیا’’ایسا معلوم ہوتا ہے گو یا وہی ہے‘‘ ملکہ سباؔ نے اس کے ساتھ ہی یہ کہا’’ مجھے آپ کی بے نظیر اور عدیم المثال قوت کا پہلے سے علم ہو چکا ہے اس لئے میں مطیع اور فرماں بردار بن کر حاضر ہوئی ہوں اور اب تخت کایہ محیرّالعقول معاملہ تو آپ کی لاثانی طاقت کا بے مثال مظاہرہ ہے اس لئے ہم پھر آپ سے فرمانبرداری کا اظہار کرتے ہیں‘‘۔
حضرت سلیمان علیہ السلام نے جنات اور انسان انجینئروں سے ایک عالیشان محل تعمیر کروایا تھا جو آبگینوں کی چمک، قصر کی رفعت اور عجیب و غریب دستکاری کی وجہ سے بے مثال تھا۔ اس میں داخل ہونے کے لئے سامنے جو صحن پڑتا تھا اس میں ایک بڑا حوض کھدواکر پانی سے بھر دیا گیا تھا۔
شفاف آبگینوں اور بلّور کے ٹکڑوں سے ایسانفیس فرش بنایا گیاتھا کہ دیکھنے والے کی نگاہ دھوکہ کھا کر یقین کر لیتی تھی کہ صحن میں شفاف پانی بہہ رہا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 334 تا 335
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔