قانون
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22925
قانون یہ ہے کہ ہر بندے کے اندر دو طرح کے حواس کام کرتے ہیں ایک طرح کے حواس اسے ظاہری دنیا سے نہ صرف قریب کرتے ہیں بلکہ ظاہری دنیا میں قید کردیتے ہیں،دوسری طرح کے حواس بندے کے اندر غیب بین اور اﷲ سے قربت کے حواس ہیں، جب بندہ اپنے باطنی حواس میں ہوتا ہے تو اس کے اوپر اﷲ کی صفات محیط ہوجاتی ہیں۔
اس بات کو آسان الفاظ میں اس طرح بیان کیا جاتا ہے کہ جب آدمی کا انہماک دنیا میں ہوتا ہے تو مادی عناصرمیں سڑاند اور تعفن میں انہماک ہوتا ہے حالانکہ وہ اس سڑاند اور تعفن کو محسوس نہیں کرتا لیکن اگر وہ عناصر کا تجزیہ کرے اور عناصر کی کنہ کو تلاش کرے تو اس کے علم میں یہ بات آجاتی ہے کہ دنیا کی ہر شے سڑاند اور تعفن سے بنی ہوئی ہے انسان جو غذا کھاتا ہے وہ بھی سڑاند ہے اور انسان جس قطرے سے بن کر عالمِ و جود میں آیا ہے وہ بھی سڑاند ہے،آدمی جب مرجاتا ہے اس کا سارا جسم تعفن اور سڑاند میں تبدیل ہوجاتا ہے․․․․․․اس کے برعکس دوسرا جسم جو روشنی اور نور سے بنا ہواہے۔ اتنا لطیف ہے کہ عالم با لا کی سیر کرتا ہے اورخود کو فرشتوں کی مجالس میں دیکھتا ہے۔
صوفی جب ذکر الٰہی میں مشغول ہوتا ہے تو روشنی اور نور سے بنے ہوئے جسم میں نورانی کرنٹ دوڑ جاتا ہے۔ خوشی کی لہریں اس کے اوپر سے خوف اورغم دور کردیتی ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 216 تا 217
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔