قاصد پرندہ
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=8996
آسمانی کتابوں میں حضرت سلیمانؑ اور ملکۂِ سَبا کا ایک واقعہ بیان ہُوا ہے۔ اس واقعے میں بھی ایک پرندے کی دانش مندی کا تذکرہ آیا ہے۔
حضرت سلیمانؑ کے عظیم الشان اور بے مثال دربار میں انسانوں کے علاوہ جن اور حیوانات بھی درباری خدمات کیلئے حاضر رہتے تھے اور اپنے مراتب اور سپرد کردہ خدمات پر بِلا چون چرا عمَل کرتے تھے۔
دربارِ سلیمانؑ پورے جاہ و حشم کے ساتھ منعقد تھا۔ حضرت سلیمانؑ نے ہُدہُد کو غیر حاضر دیکھ کر فرمایا ‘‘میں ہُدہُد کو مَوجود نہیں پاتا۔ کیا وہ واقعی غیر حاضر ہے؟ اس کی غیر حاضری بے وجہ ہے تو میں اس کو سخت سزا دوں گا یا ذبح کر ڈالوں گا یا پھر وہ اپنی غیر حاضری کی معقول وجہ بتائے۔ ‘‘
ابھی زیادہ دیر نہیں ہوئی تھی کہ ہُدہُد پرندہ حاضر ہو گیا اور حضرت سلیمانؑ کی با زپُرس پر اس نے کہا۔ ‘‘میں ایسی خبر لایا ہوں جس کی اِطلاع آپ کو نہیں ہے یہ وہ ہے کہ یمن کے علاقے میں سَبا کی ملکہ رہتی ہے اور خدا نے اسے سب کچھ دے رکھا ہے اور اس کا تختِ سلطنت اپنی خوبیوں کے اعتبار سے عظیم الشان ہے۔ ملکہ اور اس کی قوم آفتاب پرست ہے۔ شیطان نے انہیں گمراہ کر دیا ہے اور وہ خدائے لا شریک کی پر ستش نہیں کرتے ‘‘۔
حضرت سلیمانؑ نے کہا تیرے سچ اور جھو ٹ کا امتحان ابھی ہو جائے گا۔ تو اگر سچاہے تو میرا یہ خط لےجا اور اس کو سَبا والوں تک پہنچا دے اور انتظار کر کہ وہ اس کے متعلّق کیا گفتگو کرتے ہیں۔ ‘‘
ہُدہُد جب یہ خط لیکر پہنچا تو ملکہ آفتاب کی پرستش کیلئے جا رہی تھی۔ ہُدہُد نے راستے ہی میں یہ خط ملکہ کے سامنے ڈال دیا۔ جب یہ خط گرا تو ملکہ نے اٹھا کر پڑھا اور اپنے درباریوں سے کہا۔ ’‘ابھی میرے پاس ایک مکتوب آیا ہے جس میں درج ہے کہ:
یہ خط سلیمانؑ کی جانب سے اور اللہ کے نام سے شروع ہے جو بڑا مہربان اور رحم والا ہے۔ تم کو ہم سے سرکشی اور سر بلندی کا اظہار نہ کرنا چاہئے اور تم میرے پاس خدا کی فرماں بردار بن کر آؤ ‘‘۔
ملکۂِ سَبا نے خط کی عبادت پڑھ کر کہا:
’’اے میرے اراکین سلطنت ! تم جانتے ہو کہ میں اہم معاملات میں تمہارے مشورے کے بغیر کبھی اقدام نہیں کرتی اس لئے کہ اب تم مشورہ دوکہ مجھے کیا کرنا چاہئے۔ ‘‘
اراکین حکومت نے عرض کیا۔
’’جہاں تک مر عو ب ہونے کا تعلّق ہے اس کی قطعاً ضرورت نہیں کیونکہ ہم زبردست طاقت اور جنگی قوّت کے مالک ہیں۔ رہا مشورے کا معاملہ تو آپ جو چاہیں فصلہ کریں، ہم آپ کے فرماں بردار ہیں۔‘‘
ملکہ نے کہا۔
’’جس عجیب طریقے سے سلیمانؑ کا پیغام ہم تک پہنچاہے وہ ہمیں اس بات کا سبق دیتا ہے کہ سلیمانؑ کے معاملے میں سوچ سمجھ کر کوئی قدم اٹھایا جائے۔ میرا اِرادہ یہ ہے کہ چند قاصِد روانہ کروں اور وہ سلیمانؑ کیلئے عمدہ اور بیش قیمت تحائف لے جائیں۔ ‘‘
جب ملکۂِ سَبا کے قاصِد تحائف لیکر حضرت سلیمانؑ کی خدمت میں حاضر ہُوئے تو انہوں نے فرمایا۔
’’تم اپنے تحائف واپس لے جاؤ اور اپنی ملکہ سے کہوکہ اگر اس نے میرا پیغام قبول نہیں کیا تو میں عظیم الشان لشکر کے ساتھ سَبا والوں تک پہنچو ں گا اور تم اس کی مدافعت اور مقابلے سے عاجز رہو گے۔ ‘‘
قاصِد نے واپس آکر ملکۂِ سَبا کے سامنے صورتِ حال بیان کر دی اور حضرت سلیمانؑ کی عظمت و شوکت کا جو منظر دیکھا تھا، حرف بہ حرف کہہ سنایا اور بتایا کہ ان کی حکومت صرف انسانوں پر ہی نہیں بلکہ جنّات اور حیوانات بھی ان کے تابع فرمان اور مُسخّر ہیں۔
ملکہ نے جب یہ سارے اَحوال سنے تو اس نے طے کر لیا کہ حضرت سلیمانؑ کی آواز پر لبیک کہنا ہی مناسب ہے چنا نچہ وہ ان کی خدمت میں روانہ ہو گئیں۔ سلیمانؑ کو معلوم ہو گیا کہ ملکۂِ سَبا حاضرِ خدمت ہو رہی ہیں۔ انہوں نے اپنے درباریوں کو مخاطب کرکے کہا۔ ’‘میں چاہتا ہوں کہ ملکۂِ سَبا کے یہاں پہنچنے سے پہلے ان کا تختِ شاہی اس دربار میں مَوجود ہو۔ ‘‘
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 40 تا 42
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔