فوٹان اور الیکٹران
مکمل کتاب : اسم اعظم
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=149
فوٹان اور الیکٹران
اول ہم ان روشنیوں کا تذکرہ کرتے ہیں جو خاص طور پر آسمانی رنگ پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ روشنیوں کا سرچشمہ کیا ہے اس کا بالکل صحیح علم انسان کو نہیں ہے قوسِ قزح کا جو فاصلہ بیان کیا جاتا ہے وہ زمین سے تقریباً نو(۹) کروڑ میل ہے، اس کے معنی یہ ہوئے کہ جو رنگ ہمیں اتنے قریب نظر آتے ہیں ، وہ نو کروڑ میل کے فاصلہ پر واقع ہیں۔ اب یہ سمجھنا مشکل کام ہے کہ سورج کے اور زمین کے درمیان علاوہ کرنوں کے اور کیا کیا چیزیں موجود ہیں جو فضا میں تحلیل ہوتی رہتی ہیں۔
جو کرنیں سورج سے ہم تک منتقل ہوتی رہتی ہیں ان کا چھوٹے سے چھوٹا جزو فوٹان(Photon) کہلاتا ہے اور اس فوٹان کا ایک وصف یہ ہے کہ اس میں اسپیس(Space)نہیں ہوتا۔ اسپیس سے مراد ڈائی مینشن (Dimension) “ابعاد” ہیں یعنی اس میں لمبائی چوڑائی موٹائی نہیں ہے ۔ اس لئے جب یہ کرنوں کی شکل میں پھیلتے ہیں تو نہ ایک دوسرے سے ٹکراتے ہیں، نہ ایک دوسرے کی جگہ لیتے ہیں، باالفاظ دیگر یہ جگہ نہیں روکتے، اس وقت تک جب تک کہ دوسرے رنگ سے نہ ٹکرائیں۔ یہاں دوسرے رنگ کو پھر سمجھئے۔
فضا میں جس قدر عناصر موجود ہیں ان میں سے کسی عنصر سے فوٹان کا ٹکراؤ ہی اسے اسپیس دیتا ہے۔ دراصل یہ فضا کیا ہے؟ رنگوں کی تقسیم ہے۔ رنگوں کی تقسیم جس طرح ہوتی ہے وہ اکیلے فوٹان کی رو سے نہیں ہوتی بلکہ ان حلقوں سے ہوتی ہے جو فوٹانوں سے بنتے ہیں۔ جب فوٹانوں کا ان حلقوں سے ٹکراؤ ہوتا ہے تو اسپیس یا رنگ وغیرہ کئی چیزیں بن جاتی ہیں۔
ٹیگ: کرنیں، فوٹان کا ٹکراؤ، رنگوں کی تقسیم، روشنیوں کا سرچشمہ
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 2 تا 3
اسم اعظم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔