یہ تحریر العربية (عربی) میں بھی دستیاب ہے۔
فقیر دوست
مکمل کتاب : تجلیات
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=3046
ایک ہم ہیں اور ایک ہمارا دوست۔ وہ دوست سراپا خلوص اور عجز و نیاز ہے۔ دوست کے دل میں محبت کی شمع روشن ہے۔ شمع کے شعلے کی تپش ہم محسوس کرتے ہیں۔ جب ہم تنہائی محسوس کرتے ہیں تو دوست کا خیال ہمیں رنگ رنگ لذتوں سے آشنا کرتا ہے۔ ہم جب بیمار ہوتے ہیں تو دوست کی تیمارداری ہمیں زندہ رہنے پر آمادہ کرتی ہے۔ خدا نہ کردہ ہم کسی پریشانی میں مبتلا ہو جاتے ہیں تو دوست کا ایثار ہمیں اس پریشانی سے نجات دلا دیتا ہے۔ کوئی شخص جب ہمارے اس دوست کو برا کہتا ہے تو ہم اذیت کی ایسی تکلیف سے دوچار ہو جاتے ہیں کہ ہمارا شعور بے حال ہو جاتا ہے۔ مختصر یہ کہ اگر کوئی آدمی کسی کو اس کی اپنی ذات تک برا بھلا کہے یا تکلیف پہنچائے تو آدمی عفو و درگزر سے کام لے کر آگے بڑھ جاتا ہے لیکن مخلص اور ایثار پیشہ دوست کی برائی ہر اس بندہ کے لئے جو خلوص کے جذبات کو سمجھتا ہے ناقابل برداشت ہے۔
اولیاء اللہ کے دل ہدایت، خلوص، ایثار، محبت اور عشق کے چراغ ہیں۔ یہ اللہ اور ا س کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے ایسے دوست ہیں جن کو اللہ اور اس کے رسول ﷺ عزیز رکھتے ہیں، ان سے محبت کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد گرامی ہے کہ اللہ کے دوستوں کا دشمن خدا اور رسول کا دشمن ہے۔
فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے جو شخص کہ دشمنی رکھے خدا کے کسی دوست کے ساتھ بے شک اس نے اللہ کے ساتھ لڑائی کا ارادہ کیا۔ تحقیق اللہ دوست رکھتا ہے ایسے برگزیدہ پوشیدہ حال بندوں کو جو نظروں سے اوجھل ہوں، ان کا تذکرہ نہ کیا جائے اور سامنے ہوں تو مخاطب نہ ہوا جائے، نہ انہیں پاس بٹھایا جائے حالانکہ ان کے دل ہدایت کے چراغ ہیں۔
دوسری جگہ ارشاد عالی ہے ‘‘ مجھ کو اپنے فقیروں میں ڈھونڈو۔ بس ان ہی کی بدولت روزی اور نصرت نصیب ہوتی ہے یعنی فقیر میرے دوست ہیں۔ میں ان کے پاس بیٹھتا ہوں اور وہ ایسے ہیں کہ ان کے طفیل تم کو رزق یا نصرت ملتی ہے۔’’
ایک روز امرائے عرب میں سے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا۔ ‘‘ ہمارا دل چاہتا
ے کہ ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوں لیکن یہ شکستہ حال اصحاب صفہ آپ کے ہم نشیں ہیں۔ اگر ہمیں تنہائی فراہم کر دی جائے تو ہم آپ سے دینی مسائل حاصل کر لیا کرینگے۔’’
اللہ تعالیٰ دانا و بینا، علیم و خبیر ہے۔ جیسے ہی یہ بات ان کے منہ سے نکلی، اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔
‘‘اے محمدﷺ! ان لوگوں کو اپنے سے دور نہ کریں جو اپنے رب کو صبح و شام پکارتے ہیں اور اس کی دید کے متمنی رہتے ہیں۔ آپ پر نہیں ہے ان کے حساب میں سے کچھ اور نہ آپ کے حساب میں سے ان پر ہے کچھ کہ آپ ان کو دور کرنے لگیں، پس ہو جائیں آپ بے انصافوں میں سے۔’’ الکہف 28
غور طلب بات یہ ہے کہ اگر ان فقرا کو تھوڑی دیر کے لئے ہٹا دیا جاتا تو عرب کے بڑے بڑے امراء مسلمان ہو جاتے لیکن اللہ کی غیرت نے اس کو پسند نہیں کیا کہ اس کے دوستوں کو کوئی حقارت سے دیکھے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 213 تا 215
یہ تحریر العربية (عربی) میں بھی دستیاب ہے۔
تجلیات کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔