غیب کی دنیا
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26589
مخفی دنیا کی مثال تا لاب کی طرح ہے ․․․․․ٹہرے ہو ئے پانی میں جھانکنے سے ہمیں پانی کے اندر اپنی تصویر نظر آتی ہے اسی طرح باطن میں کائنات کے سارے افراد باہم ودیگر ایک دوسرے میں پیوست ہیں۔
کائنات قدرت کا ایک کارخانہ ہے۔آسمان،زمین،اجرام سماوی، درخت، پہاڑ، چرند و پرند،حشرات الارض، جنات،فرشتے اور انسان سب اس کارخانے کے کل پرزے اورگراریاں ہیں،ہر پرزہ دوسرے پرزے سے جڑا ہو ا ہے،کسی ایک پرزے کی کارگزاری بھی اعتدال سے ہٹ جائے تو مشین رک جاتی ہے ،یا جھٹکے کھانے لگتی ہے ۔ ہر پرزہ اپنی کارکردگی کی حدسے واقف ہے لیکن مشین جس میکانزم پر چل رہی ہے پرزہ اس سے واقف نہیں ہے۔
حرکت مخفی اسکیم ہے جو مظاہر کے پس پردہ کام کررہی ہے مخفی اسکیم تا ریکی ا ور روشنی کی گہرائی میں ایسے نقوش تخلیق کر تی ہے جن کو ہمارے حواس دیکھتے اور محسوس کرتے ہیں، مثلاً اپنے ہاتھ پر بندھی ہوئی گھڑی دیکھئے، گھنٹے، منٹ اور سیکنڈ کی سوئی ڈائل میں موجود ہے،سیکنڈ کی سوئی تیزی سے حرکت کر رہی ہے آنکھ اس حرکت کو محسوس کر لیتی ہے،منٹ اور گھنٹے کی سوئیاں بھی حرکت میں ہیں لیکن ہماری آنکھ اس حرکت کو محسوس نہیں کرتی اور جب ہم تھوڑے سے وقفہ کے بعد ان سوئیوں پر نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں سوئیوں کا حرکت کرنانظر آتاہے۔
ایک حرکت یہ ہے کہ سوئیاں کم یا زیادہ رفتار سے چل رہی ہیں اوردوسری حرکت یہ ہے، جو ساری مشین چل رہی ہے لیکن نگاہ سے چھپی ہوئی ہے۔
گھڑی کے اندر اسپرنگ، لیور اور گراریاں ہیں ان کے باہمی عمل اور اشتراک سے حرکت کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے،کوئی آگے حرکت کر رہا ہے، کوئی دائرے میں گھوم رہا ہے،کوئی لحظہ بہ لحظہ اپنے حجم کو زیادہ کر رہا ہے اور کوئی سمٹ رہا ہے، سمجھ میں نہیں آتا کہ حرکت الٹی سیدھی کیوں ہے؟لیکن تفکر کرنے سے ذہن کھل جا تا ہے،ماہ وسال کے تجزیہ سے منکشف ہو تا ہے کہ زندگی اربوں کھربوں کل پرزوں سے بنی ہوئی ایک مشین ہے۔
جس طرح انسان کی بنا ئی ہوئی کوئی بھی چھوٹی بڑی مشین توانائی ( موبل آئل) کی محتاج ہے اسی طرح انسانی پنجرہ میں بند مشین بھی توانائی (چکنائی)کی محتاج ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 323 تا 324
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔