یہ تحریر العربية (عربی) میں بھی دستیاب ہے۔
غیب کا شہُود
مکمل کتاب : تجلیات
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=3044
روحانی دنیا میں رات غیب کے شہود کا ذریعہ ہے۔ اللہ رب العزت نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ و سلم سے ارشاد فرمایا ہے:
’’اے میرے محبوب، رات کو اٹھ کر قرآن پاک کی تلاوت کیجئے۔‘‘
’’پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کو راتوں رات لے گئی مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک۔‘‘ اسرا
’’اور وعدہ کیا موسیٰ ؑ سے تیس رات کا اور پورا کیا چالیس رات میں۔‘‘ البقرہ 251
’’اور نازل کیا ہم نے اس کو لیلۃ القدر میں، لیلتہ القدر بہتر ہے ہزار مہینوں سے ، اس رات میں اترتے ہیں فرشتے اور روح اپنے رب کے حکم سے اور یہ رات امان اور سلامتی کی رات ہے۔‘‘ القدر
خدا سے تعلق پیدا کرنے اور اس میں استحکام کے لئے آخری شب میں بیدار ہو کر خود کو خدا کی طرف متوجہ (مراقبہ) کرنا ضروری ہے۔
خدا نے اپنے دوستوں کی یہی امتیازی خوبی بیان فرمائی ہے کہ وہ راتوں کو اٹھ کر اپنے خالق کے سامنے جھکتے ہیں۔ سجدہ کرتے ہیں اور اپنی خطاؤں کی معافی مانگتے ہیں۔ شب بیدار لوگوں کو اطمینان قلب کی دولت نصیب ہوتی ہے۔ ان کے اوپر بشارت کے ذریعے آنے والی باتوں کا انکشاف ہوتا ہے۔ انہیں سچے خواب نظر آتے ہیں۔ نبئ برحق صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے کہ اب نبوت میں سے بشارتوں کے علاوہ کچھ باقی نہ رہا۔ لوگوں نے پوچھا۔ ’’بشارت سے کیا مراد ہے یا رسول اللہﷺ!
آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا۔ ’’اچھا خواب۔‘‘
حضرت محمد علی مونگیریؒ نے ایک بار حضرت مولانا فضل الرحمان گنج مراد آبادی سے عرض کیاکہ کوئی درود شریف بتایئے جس کی برکت سے سرور کائنات صلی اللہ علیہ و سلم کی زیارت نصیب ہو جائے۔
کچھ تامل کے بعد کہا ۔’’حضرت سید حسنؒ کو اس درود و برکت سے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا دیدار نصیب ہوا ہے۔
اللّٰھم صل علیٰ محمد و عترتہٖ بعد د کل معلوم لک
(خدایا رحمت نازل فرما محمدﷺ پر اور ان کی آل پر ان تمام چیزوں کے بقدر جو تیرے علم میں ہیں)
ہادئ برحق رحمت للعالمین حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے:
’’جس شخص نے مجھے خواب میں دیکھا اس نے واقعتاً مجھے ہی دیکھا اس لئے کہ شیطان میری صورت میں نہیں آ سکتا۔‘‘
اللہ اور اس کے فرشتے نبئ مکرم پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی اللہ کے محبوبﷺ پر صلوٰۃ و سلام بھیجو!
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 208 تا 210
یہ تحریر العربية (عربی) میں بھی دستیاب ہے۔
تجلیات کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔