عیسائی اور مسلمان
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22694
ایک روز حضرت شیخ عبد القادر جیلا نی ؒ ایک محلہ سے گزرے وہاں ایک عیسائی اور ایک مسلمان دست و گریبان تھے۔ پو چھا:
’’کیوں لڑرہے ہو؟‘‘
مسلمان نے کہا:
’’ یہ کہتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلا م حضر ت محمد رسول اﷲ صلی اﷲعلیہ وسلم سے افضل ہیں اور میں کہتا ہوں کہ ہما رے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم سب سے افضل ہیں۔‘‘
حضر ت شیخ عبدالقادرجیلا نیؒ نے عیسائی سے دریا فت کیا :
’’تم کس دلیل کے ساتھ حضر ت عیسیؑ کو حضرت محمدرسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم پرفضیلت دیتے ہو؟‘‘
عیسائی نے کہا:
’’حضر ت عیسیٰ ؑ مر دوں کو زند ہ کر دیتے تھے۔‘‘
بڑے پیر صاحب ؒ نے فر مایا:
’’میں نبی نہیں ہوں بلکہ نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کا غلا م ہوں اگر میں مر دہ زند ہ کر دوں تو تم حضر ت محمدصلی اﷲ علیہ وسلم پر ایما ن لے آؤ گے۔‘‘
عیسائی نے کہا :
’’بے شک میں مسلمان ہو جاوٗں گا‘‘
اس کے بعد حضرت عبد القادرجیلانی نے فر مایا․․․․․ مجھے کوئی پرا نی قبر دکھا ؤ۔
عیسائی ،حضرت عبدالقادرجیلا نی ؒکو پرا نے قبر ستان میں لے گیا اور ایک پرانی قبر کی طر ف اشارہ کر کے کہا :
’ ’ اس قبر کے مر دہ کو زند ہ کر و ‘‘
حضر ت غوث پا کؒ نے فر ما یا:
’’قبر میں مو جو د یہ شخص دنیا میں مو سیقار تھا۔اگر تم چاہو تو یہ قبر میں سے گا تا ہوا با ہر نکلے گا۔‘‘
عیسائی نے کہا:
’’ہاں میں یہی چا ہتا ہوں‘‘
حضرت شیخ ؒقبر کی طر ف متو جہ ہوئے اور فر ما یا:
’’قم باذن اﷲ ‘‘
قبر پھٹ گئی اور مر دہ گا تا ہوا قبر سے با ہر آگیا اور عیسائی حضر ت شیخ کی یہ کر امت دیکھ کر مسلما ن ہو گیا۔
علمی تو جیہہ:
اس کرامت کی علمی تو جہیہ یہ ہے ہم جسے آدمی کہتے ہیں وہ گو شت پو ست کے پنجر ہ سے بنا ہو ا پتلا ہے اس پتلے کی حیثیت اسی وقت تک بر قرار ہے جب تک کہ پتلے کے اندر روح ہے۔روح نکل جائے تو ہم اس کو زند ہ آدمی نہیں کہتے۔
اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے:
’’ہم نے انسان کو سڑی ہوئی مٹی سے بنا یا اور اُس میں اپنی روح پھو نک دی۔‘‘
روح اﷲ کا امر ہے۔
سو رۃ ےٰسین میں اﷲتعالیٰ نے امر رب کی تعر یف یہ فرمائی ہے:
’’اس کا امر یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کر تا ہے تو کہتا ہے ہو جا اور وہ ہو جا تی ہے‘‘ اس کی Equationیہ بنی……آدمی پتلا ہے، پتلا خلاء ہے․․․․․ خلاء میں روح ہے، روح امر رب ہے اور امر یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کر تا ہے تو کہتا ہے ’’ہوجا‘‘اور وہ چیز مظہر بن جا تی ہے۔اﷲتعالیٰ نے حضر ت شیخ محی الدین عبد القا در جیلا نی ؒ کو روح اور تخلیقی فارمولوں کا علم عطا کیا ہے ۔حضرت شیخ ؒنے اسرار و رمو ز الہیہ کے اس فا رمو لے کے مطابق جب فرمایا:
قم باذن اﷲ۔تو مر دہ قبر سے با ہر نکل آیا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 179 تا 181
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔