علم ِ شریعت
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=12585
شریعت ہمیں بتاتی ہے کہ دنیا کی ہر تخلیق اﷲ کے حکم سے وجود میں آئی ہے۔ اﷲ قادر ِ مطلق ہے اﷲ جو چاہے جب چاہے جس طرح چاہے اس کے امَرسے ہوجاتا ہے۔شریعت پر عمل کرنے سے انسان کے شعور میں غیب کو سمجھنے کی صلاحیت بیدار ہوتی ہے۔اس کے دماغ میں غیب بینی کے خلئیے (CELLS) چارج ہو جاتے ہیں۔صاحب ِ شریعت بندے میں اﷲ کی نشانیوں پر تفکر کرنے اور تزکیہء نفس کا رحجان بڑھ جاتا ہے۔
تصو ف یا روحانی علوم سیکھنے کے بعد انسانی شعور غیب کی دنیا کو دیکھ لیتا ہے انسان کوایمان یعنی یقین حاصل ہوجاتا ہے کہ دنیا کی ابتداء انتہاء، اول و آخر، ظاہر و باطن سب اﷲ کے احاطے میں ہے۔شریعت پر کاربند بندہ نماز پڑھتا ہے اور صاحبِ شریعت صوفی نماز میں اﷲ کا دیدار کرتا ہے۔
ایک آدمی بادشاہ کے احکامات پر اور اس کے بنائے ہوئے قوانین پر عمل کرتا ہے دوسراآدمی بھی اچھا شہری ہے قوانین کا احترام کرتا ہے لیکن اسے بادشاہ کی قربت بھی حاصل ہے۔دونوں اچھے شہری
ہیں۔لیکن جسے قربت حاصل ہے،اس کا درجہ بڑا ہے۔
صاحب شریعت بندہ اﷲ کی بادشاہی میں اﷲ کے فرمانبردار بندے کی طرح احکامات کی تعمیل کرتا ہے برائیوں سے بچتا ہے غلطیوں اور کوتاہیوں کی معافی مانگتا ہے نیک عمل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔یہی سب کام صوفی بھی کرتا ہے لیکن وہ اﷲ کے قرب کا متمنی ہوتا ہے۔اﷲ کو جانتا ہے۔اﷲ کو دیکھتاہے ہر شئے پر اﷲ کے محیط ہونے کا مشاہدہ کرتا ہے اوراﷲ رگِ جان سے زیادہ قریب ہے اس آیت کے مصداق خود کو اﷲ سے قریب محسوس کرتا ہے۔
سورۂ بقرہ کی آیت ۱ سے۴ تک میں تقربِ الی ﷲ اور حق الیقین کا پورا نصاب بیان ہواہے۔شریعت مطہرہ ہمیں رہنمائی عطا کرتی ہے کہ ایمان بالغیب (حق الیقین ) حاصل کرنے کے لئے اس طرح عمل کیا جائے کہ ہم جو کچھ کرتے ہیں اس میں ہمارا ذہن کامل یکسوئی کے ساتھ اﷲ سے وابستہ ہو جائے۔
علم شریعت اور علم حضوری سیکھنے کے بعد انسان کے شعور میں غیب پر یقین کرنے اور غیب کی دنیا کے مکینوں کو دیکھنے کی صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 3 تا 4
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔