یہ تحریر العربية (عربی) میں بھی دستیاب ہے۔
عظیم احسان
مکمل کتاب : تجلیات
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2971
قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے کئی بار والدین کی اطاعت اور خدمت گزاری کی پرزور تلقین کی ہے۔ جب ہم والدین کے مقام و مرتبہ پر غور کرتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ خالق نے والدین کو عظیم نعمت بنایا ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ ماں باپ قدرت کی تخلیق کے ایک کارکن ہیں اور عمل تخلیق میں ایک ذریعہ بنتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ماں باپ کو ذریعہ بنا کر کسی آدمی کو اس آب و گل کی دنیا میں پیدا فرماتے ہیں۔ یہی واسطہ اور ذریعہ وہ امر ہے جو والدین کی عزت اور تعظیم کا سبب بنتا ہے۔
ماں باپ اولاد کی تمنا کرتے ہیں اور پھر ماں مہینوں ایک نئی زندگی کو اپنے وجود میں پروان چڑھاتی ہے۔ نئی زندگی اس کے جسم کے اجزاء سے نشوونما پاتی ہے اور اس طرح اس کے جسم کا ایک حصہ ہوتی ہے۔ پھر پیدائش کے بعد بھی اولاد اور ماں کا رشتہ نہیں ٹوٹتا اور ماں ہر وقت اولاد کی خدمت پر کمر بستہ رہتی ہے۔ خود رات دن تکلیفیں اٹھاتی ہے لیکن اولاد کے آرام و آسائش میں کمی نہیں آنے دیتی۔ اولاد کو ذرا سی تکلیف میں دیکھتی ہے تو بے چین ہو جاتی ہے اور اس کا تدارک کرتی ہے۔
دوسری طرف باپ رزق کے حصول کے لئے صبح سے نکلتا ہے اور شام کو گھر میں داخل ہوتا ہے۔ اپنی پوری توانائی سے اولاد کے سامان خورد و نوش کا انتظام کرتا ہے۔
یہی وہ عظیم احسانات ہیں جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے کئی جگہ حقوق اللہ کے فوراً ہی بعد حقوق والدین کا تذکرہ فرمایا ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اور آپ کے رب نے فیصلہ فرما دیا ہے کہ تم خدا کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو۔‘‘
ان تمام باتوں کے پیش نظر والدین کے آگے فرماں برداری، احترام اور محبت کو ہمیشہ ملحوظ رکھیئے اور کوئی ایسی بات نہ ہونے دیجئے جو انہیں ناگوار گزرے یا جس سے ان کے جذبات کوٹھیس پہنچے۔
بڑھاپے کی عمر ایک ایسا زمانہ ہوتا ہے جب آدمی کو اپنی ناتوانی کا احساس ہونے لگتا ہے اور معمولی سی بات بھی محسوس ہونے لگتی ہے۔ والدین کی خدمت گزاری میں کوئی کسر باقی نہ رہنے دیجئے۔ کوئی بات ایسی نہ ہو جو ان کے لئے ناگواری کا سبب بن جائے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کی عمر کو پہنچ جائیں تو تم ان کو اُف تک نہ کہو اور نہ انہیں جھڑکیاں دو۔‘‘
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 53 تا 55
یہ تحریر العربية (عربی) میں بھی دستیاب ہے۔
تجلیات کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔