ظرف اور مقدّر
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9038
ایک مرتبہ حضرت علیؓ اپنے گھوڑے پر سوار کہیں تشریف لیجا رہے تھے کہ نماز کا وقت ہو گیا۔ آپ گھوڑے سے اترے۔ قریب سے ایک بدّوگزرا۔ آواز دے کر بلایا اور کہا۔ ‘‘تھوڑی دیر کیلئے گھوڑے کی لگام پکڑو میں اتنے میں نماز ادا کر لوں۔ ‘‘
بدّو نے حامی بھر لی۔ اور حضرت علیؓ نے نماز کی نیت باندھ لی۔ حضرت علیؓ نماز قائم کرکے دنیا و ما فیہا سے باخبر ہو جاتے تھے۔ بدّو نے سوچا مو قع اچھا ہے۔ گھوڑا ہضم کرنا تو مشکل تھا، لگام لیکر چلتا بنا۔ آپ جب نماز سے فارغ ہُوئے تو دیکھا کہ گھوڑا مَوجود ہے لیکن لگام اور بدّو دونوں غائب ہیں۔ اتنے میں آپ کے خادم قَنبر کا اُدھرسے گزر ہوا۔ آپ نے انہیں دو دِرہم دیکر کہا۔ ‘‘بازار سے ایک لگام خرید لاؤ۔ ‘‘
قَنبر بازار پہنچے تو دیکھاکہ ایک بدّو لگام لئے کسی خریدار کا منتظر ہے۔ قَنبر نے لگام کو پہچان لیا۔ اور بدّو کو پکڑ کر حضرت علیؓ کی خدمت میں لے آئے۔ آپ نے پوچھا ‘‘اسے کیوں پکڑ لائے ہو ؟‘‘
قنبر نے جواب دیا۔ ‘‘حضور۔ یہ آپ کے گھوڑے کی لگام ہے۔ ‘‘
حضرت علیؓ نے پوچھا۔ ‘‘یہ اس کی کیا قیمت مانگ رہا ہے ؟‘‘
قنبر نے جواب دیا۔ ‘‘دو دِرہم۔ ‘‘
آپ نے ارشاد فرمایا۔ ‘‘اسے دو دِرہم دے دو’’۔ اور فرمایا ‘‘میں نے اسے یہ سوچ کر لگام پکڑائی تھی کہ نماز سے فارغ ہو کر اسے خدمت کے عوض دو دِرہم دوں گا، یہ اِس کا ظرف ہے کہ اس نے اپنا مقدّر دوسری طرح لینا پسند کِیا۔ ‘‘
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 52 تا 53
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔