طاقت ور حِسّیات
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=8870
زیادہ تر زلزلے اچانک نہیں آتے۔ زمین کی زیریں سطح کی چٹانوں کا باہمی ٹکڑا ؤ ابتدائی مراحل کا نقطۂِ عُروج ہوتا ہے۔ مُستقل بڑھتا ہوا اَرضیاتی دباؤ سطحِ زمین کے جُھکاؤ اور اُبھار میں غیرمَعمولی تبدیلیاں پیداکر تاہے۔ زلزلے کی لہریں زیرِزمین چٹانوں میں رُونما ہونے لگتی ہیں۔ زمین کے مقناطیسی میدان میں خفیف سا ردّ و بدل ہوتا ہے۔ انسانی حِسّی صلاحیّت ان تمام اِبتدائی کیفیات کو محسوس کرنے سے قاصر ہے۔ لیکن حیوانات اس قدر حسّاس ہوتے ہیں کہ زلزلے سے قبل چٹانوں کی زیرِ زمین معمولی سے ٹُوٹ پُھوٹ کو محسوس کرلیتے ہیں۔
انسان کی سماعتی صلاحیّت (Hearing Power) نسبتاً اِنتہائی محدود ہوتی ہے۔ انسان ایک ہزار چکرفی سیکنڈ کی آواز کی لہروں کو محسوس کر سکتا ہے لیکن بیس ہزار چکر فی سیکنڈ یا اس سے زیادہ چکر کی آواز کی لہروں کو انسانی کان سن نہیں سکتے۔ اس کے برعکس کتّے، بلّیاں اور لومڑیاں ساٹھ ہزار چکر فی سیکنڈ کی آوازیں سکتے ہیں۔ چوہے، چمگادڑ، وھیل اور ڈولفن ایک لاکھ چکر فی سیکنڈ کی آواز سن سکتے ہیں۔ مچھلیاں بھی سمندر میں اِنتہائی مَدہم اِرتعاش کو محسوس کر لیتی ہیں۔
انسان میں دیکھنے کی حدّ (Range) بہت کم ہوتی ہے جب کہ شہد کی مکھی ماوراءِ بنفشی شعاعیں (Ultraviolet Rays) دیکھ سکتی ہیں۔ انسان کے مقابلے میں شاہین کی آنکھ کسی چیز کو آٹھ گنا بڑا دیکھتی ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 23 تا 24
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔