یہ تحریر العربية (عربی) میں بھی دستیاب ہے۔
شیریں آواز
مکمل کتاب : تجلیات
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2974
خدا کی راہ میں جو کچھ خرچ کریں، بے غرض اور لاگ کے بغیر خرچ کریں۔ یہ آرزو ہرگز نہ رکھیئے کہ جن لوگوں کی آپ نے اللہ کے لئے مدد کی ہے وہ آپ کے مشکور اور احسان مند ہوں۔ خدا کی راہ میں خرچ کرنا کوئی فخر و مباہات کی بات نہیں ہے۔ یہ تو محض اللہ کا فضل ہے کہ اس نے آپ کو اس قابل بنا دیا ہے کہ آپ کا ہاتھ اوپر ہے۔ جس بھائی کی آپ مدد کر رہے ہیں وہ بھی آپ کی طرح ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔ اس کے اندر بھی وہی جذبات و احساسات ہیں جو آپ کے اندر ہیں۔ اگر وہ روٹی کھانے اور کپڑا پہننے پر مجبور ہے تو آپ بھی روٹی اور کپڑے کے بغیر نہیں رہ سکتے۔ آپ کچھ نہیں ہیں۔ آپ کے پاس جو کچھ ہے وہ اللہ کا دیا ہوا ہے۔ اللہ کی دی ہوئی دولت کو دوسروں پر خرچ کرنے کے بعد غریبوں کی خودداری کو ٹھیس لگانا اور ان سے اپنی برتری تسلیم کرانا، احسان جتا کر ٹوٹے ہوئے دلوں کو دکھانا بدترین گھناؤنے جذبات ہیں۔ وہ اللہ جس نے آپ کو اس قابل بنایا کہ آپ دوسروں کی مدد کریں، فرماتا ہے:
’’مومنو! اپنے صدقات اور خیرات کو احسان مند جتا جتا کر اور غریبوں کا دل دکھا کر اس آدمی کی طرح خاک میں نہ ملا دو جو محض لوگوں کو دکھانے کے لئے خرچ کرتا ہے۔‘‘
اس انعام کا شکر ادا کرنے کے لئے کہ خدا نے اپنے فضل و کرم سے ہمیں آسانی اور سہولت دی ہے اور ہمیں دنیاوی آسائشیں عطا کی ہیں، کشادہ دلی اور شوق کے ساتھ اللہ کی راہ میں خرچ کرنا چاہئے۔ تنگ دل اور خرچ پر کڑھنے والے لوگ فلاح و کامرانی کے مستحق نہیں ہوتے۔ جو آدمی خدا کی راہ میں خرچ کرنے کی تڑپ رکھتا ہے، بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ خدا کا فضل اس پر عام نہ ہو!
قرآن پاک میں ہے:
“تم ہرگز نیکی حاصل نہ کر سکو گے جب تک وہ مال خدا کی راہ میں نہ دے دو جو تمہیں عزیز ہے۔” سورۃ العمران 92
ذکوٰۃ ادا کرنا واجب ہے۔ اچھی طرح حساب لگا کر پوری پوری رقم ادا کیجئے۔ اپنے اوپر بوجھ سمجھ کر دوسروں کے سپرد نہ کر دیجئے۔ ان لوگوں کو تلاش کیجئے جو فی الواقع زکوٰۃ کے مستحق ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 58 تا 59
یہ تحریر العربية (عربی) میں بھی دستیاب ہے۔
تجلیات کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔