شک کا جال
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22518
عمل کی تکمیل اس وقت ہو تی ہے جب عمل کرنے کا وقت اور جگہ کا تعین کرلیا جائے۔ کسی کام کا خیال دماغ میں آتا ہے تو اس خیال کی کوئی نہ کوئی صورت ہوتی ہے۔ مثلاً شک کی صورت ایک الجھے ہوئے جال جیسی ہوتی ہے۔ آدمی اگر جال میں پھنس جائے تو نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ملتا۔آدمی جتنا جال سے نکلنا چاہتا ہے جال مزید الجھ جاتا ہے۔
اﷲتعالیٰ کا حکم لطیف انوار کا ذخیرہ ہے۔ جبکہ ناسوتی کثیف روشنیاں عملی راستے میں رکاوٹ بنتی ہیں۔ شیطان کھلا دشمن ہونے کی وجہ سے آدمی کے نفس کو کثافت سے بھر دیتاہے۔’’نفس‘‘ (مٹی کے عناصر کا مرکب) میں شک،وسوسہ،غرور و تکبر، حسد نافرمانی اورغیر اخلاقی باتیں آتی رہتی ہیں۔
’’نفس‘‘ دو راستوں پر سفر کرتا ہے۔ ایک ناسوتی۔اور دوسرا غیبی دنیاکا راستہ۔ ناسوتی دنیا میں شیطان وسوسے ڈالتا ہے اور شیطان کی انسپائریشن حکم الٰہی اور انسانی عقل کے درمیان شک بن جاتا ہے۔ حضرت ابراہیم ؑ کا شیطان کو کنکریاں مارنا شیطانی انسپائریشن کو رد کرناہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 159 تا 159
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔