سیر یا معائنہ
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22989
صوفی جب مراقبہ کے مشاغل میں پوری طرح انہماک حاصل کرلیتا ہے تو اس میں اتنی وسعت پیدا ہوجاتی ہے کہ زمان کے دونوں کناروں ازل اور ابد کو چھو سکتا ہے اور اﷲ کے دیئے ہوئے اختیار کے تحت اپنی قوتوں کا استعمال کرسکتا ہے۔ وہ ہزاروں سال پہلے کے یاہزاروں سال بعدکے واقعات دیکھنا چاہے تو دیکھ سکتا ہے کیونکہ ازل سے ابد تک درمیانی حدود میں جو کچھ پہلے سے موجود تھا، یا آئندہ ہوگا، اس وقت بھی موجود ہے۔ شہود کی اس کیفیت کوتصوف میں سیر یا معائنہ کہتے ہیں۔
تصوف کا طالب علم’’ سالک‘‘ جب اپنے قلب میں موجود روشنیوں سے واقف ہوجاتاہے اور شعوری حواس سے نکل کر لاشعوری حواس میں داخل ہوجاتا ہے تو اسے فرشتے نظر آنے لگتے ہیں وہ ان باتوں سے آگاہ ہوجاتا ہے جو حقیقت میں چھپی ہوئی ہیں۔ صوفی پرعالم امر (روحانی دنیا ) کے حقائق منکشف ہوجاتے ہیں۔ وہ دیکھتا ہے کہ کائنات کی ساخت میں کس قسم کی روشنیاں اور روشنیوں کو سنبھالنے کے لئے انوار کس طرح استعمال ہوتے ہیں۔ پھر اس کے ادراک پر وہ تجلی منکشف ہوجاتی ہے جو روشنیوں کو سنبھالنے والے انوار کی اصل ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 223 تا 223
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔