سیرتِ طیّبہ اور صوفیاء کرام
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=20075
خانقاہی نظام میں سالک کو پہلا سبق یہ دیا جاتاہے :
’’ باادب بانصیب بے ادب بے نصیب ‘‘
سالکین کو سیرت طیبہ کاہر پہلو پڑھایا جاتا ہے اوران پر عمل کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے ان کے ذہن نشین کرایاجاتاہے کہ :
1. اگر تمھیں کسی سے تکلیف پہنچے تو تم اسے معاف کردوحالانکہ تم الٰہی قانون کے تحت بدلہ لے
سکتے ہو لیکن معاف کرنے سے اللہ خوش ہوتا ہے ۔
2. اگر تم سے کسی کو تکلیف پہنچ جائے ۔ وہ اعلیٰ ذات ہو یا چھوٹی ذات میں شمار کیا جاتاہو ،کمزور
ہو یا طاقتورہو تم اس سے معافی مانگ لو ۔
3. دین اوردنیا کے معاملات میں تندہی کے ساتھ پوری کوشش کرو لیکن نتیجہ اللہ پر چھوڑ دو۔
4. قیام الصلوٰ ۃ کا مطلب ہے اللہ کے ساتھ رابطہ میں رہنایعنی اللہ کو دیکھ کر یااللہ کو محسوس کرکے
اسکی عبادت کرنا۔
5. جہاں بھی رہو علمِ دین کے ساتھ علمِ دنیا بھی سیکھو۔تاکہ شعوری استعداد میں اضافہ ہو اور اس
علمی استعداد سے اللہ کی مخلوق کو فائدہ پہنچاؤ۔
6. اللہ کی پسندیدہ عادت مخلوق کی خدمت کرنا ہے۔سالک کو چاہئے کہ بغیر غرض کے اللہ کی
مخلوق کی خدمت کرے۔جب کوئی بندہ مخلوق کی مخلصانہ خدمت کرتا ہے تو اسے اللہ کی دوستی کا
شرف حاصل ہوجاتا ہے اور اللہ کے دوستوں کو خوف اورغم نہیں ہوتا ۔
7. قرآن ان لوگوں کی رہنمائی کرتا ہے۔جو متقی ہیں اور متقی وہ لوگ ہیں جو غیب پر ایمان رکھتے
ہیں۔اور ایمان مشاہدہ سے مشروط ہے۔
8. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، اللہ کے محبوب ہیں۔اللہ تعالیٰ اپنے محبوب سے محبت کرتے ہیں۔
جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کے درجے بلند کرتا
ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،اللہ کے فرستادہ بندے اور رسول ہیں۔اس ذاتِ مبارک
صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنا ہر انسان پر فرض ہے۔
9. اولیاء اللہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے اللہ کے دوست ہیں۔جب کوئی بندہ اللہ
کے دوست سے دوستی نبھاتا ہے اور ان کی قدرومنزلت کرتا ہے تو ایسے بندوں پر رحمت کی بارش
برستی ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 48 تا 49
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔