سلسلہ نقشبندیہ
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22778
*اس سلسلے میں مراد،مرید کو سامنے بٹھاکر توجہ کرتاہے اور مرید کا قلب جاری ہوجاتا ہے یہ حضرات ذکر خفی زیادہ کرتے ہیں اور مراقبہ میں سر جھکاکر آنکھیں بند کرکے بیٹھتے ہیں ۔
ان کے ہاں مرشد اپنے مریدوں سے الگ نہیں بیٹھتا بلکہ حلقے میں ان کا شریک ہوتا ہے یہ سلسلہ حضرت ابو بکر صدیقؓ سے شروع ہوا اور حضرت بہاؤالدین نقشبند کے نام سے منسوب ہے۔حضرت بہاوالدینؒ ۴ محرم ۷۱۸ھ کو بلخ میں پیدا ہوئے اور ۲۰ ریبع الاول دوشنبہ بوقتِ شب وفات پائی۔
خواجہ بہاؤالدین نقشبند کی ولادت سے پہلے جب خواجہ محمد سماسی بابا ان کے گھر کے پاس سے گزرتے تھے تو کہتے تھے کہ مجھے یہاں سے کسی مرد حق آگاہ کی خوشبوآتی ہے۔ ایک دن اینٹ اور گارے سے بنے ہوئے اس گھر سے علم و عرفان کی روشنیاں طلوع ہونگی۔حضرت بہاؤالدین نقشبند کے دادا نے آپ کو خواجہ محمد سماسی بابا کی گود میں ڈالدیا۔آپ نے نوزائیدہ بچہ کو گود میں لے کر فرمایا یہ میرا فرزند ہے۔یہ بچہ بڑا ہوکر زمانے کا پیشوا ہو گا۔
حضرت بہاؤالدین نقشبندؒ فرماتے ہیں کہ جب مجھے شعور کا ادارک ہواتو دادا نے مجھے سماسی باباکی خدمت میں بھیج دیا باباسماسی نے میرے اوپر شفقت فرمائی۔ میں نے شکرانے کے طورپر دو رکعت ادا کی ․․․․نماز میں میرے اوپر سرشاری طاری ہو گئی اور بے اختیار یہ دعانکلی ’’یا الہٰی مجھ کو اپنی امانت اٹھانے کی قوت عطا فرما‘‘ ۔
صبح کو بابا سماسی کی خدمت میں پہنچا تو آپ نے مجھے دیکھ کر فرمایااے فرزند دعا اس طرح مانگنی چاہیے ’’یا الہٰی جو کچھ تیری رضا ہے اس ضعیف بندے کو اس پر اپنے فضل کرم سے قائم رکھ‘‘ پھر فرمایاکہ جب اﷲ کسی بندے کو اپنا دوست بنا لیتا ہے تو اس کو بوجھ اٹھانے کی سکت بھی عطا فرماتا ہے۔
* حیات صوفیاء
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 194 تا 194
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔