ساٹھ روپے
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9241
عید کا چاند دیکھنے کے بعد بچوں کی عیدی کے سلسلے میں فکر لاحق ہوئی اور میں اپنے ایک دوست کے پاس کچھ روپے ادھار لینے چلا گیا۔ دوست نے مجھ سے کہا کہ روپے تومیرے پاس مَوجود ہیں لیکن کسی کی امانت ہیں۔ طبیعت نے اس بات کو گوارہ نہیں کیا کہ دوست کو امانت میں خیانت کرنے کا مُجرم قرار دیا جائے۔ وہاں سے چلتا ہُوا بازار میں آگیا۔ وہاں مجھے ایک دوست ملے، بہت اچھی طرح پیش آئے اور انہوں نے پیش کش کی کہ آپ کو عید کے سلسلے میں کچھ روپے پیسے کی ضرورت ہو تو بِااتکلّف لے لیں، لیکن میں نے ان کی پیش کش کو نامنظور کر دیا۔ انہوں نے کہا، ’’صاحب !میں نے آپ سے کسی زمانے میں کچھ روپے ادھار لئے تھے وہ میں ادا کرنا چاہتا ہوں۔‘‘ اور انہوں نے میری جیب میں ساٹھ روپے ڈال دئیے اور میں گھر چلا آیا اور ان ساٹھ روپوں سے عید کی تمام ضروریات پوری ہو گئیں۔
اس واقعے کے اندر بہت زیادہ غور طلب بات یہ ہے کہ دوست سے میں تیس روپے ادھار لینے گیا تھا اور اللہ نے مجھے اتنے پیسے دِلوا دیئے جو میری ضرورت کیلئے کافی تھے۔ ظاہر ہے کہ اگر تیس روپے بطور قرض مل جاتے تو ضرورت پوری نہ ہوتی۔ میں نے صرف یہ دو واقعات گوش گزار کئے ہیں، اس قسم کے بےشمار واقعات میری زندگی میں پیش آتے رہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 78 تا 78
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔