سانس کے دو رُخ
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9405
تخلیقی فارمولوں کا علم رکھنے والے بندے یہ جانتے ہیں کہ کائنات اور کائنات کے اندر تمام مَظاہرات کی تخلیق دو رُخ پر کی گئی ہے۔ اِس حقیقت کی رَوشنی میں سانس کے دو رُخ متعیّن ہیں۔ ایک رُخ یہ ہے کہ آدمی اندر سانس لیتا ہے اور دوسرا رُخ یہ ہے کہ سانس باہر نکالا جاتا ہے۔ گہرائی میں سانس لینا صَعودی حرکت ہے۔ اور سانس کا باہر آنا نُزولی حرکت ہے۔
صَعود اس حرکت کانام ہے جس حرکت میں تخلیق کا ربط براہِ راست خالق کے ساتھ قائم ہے اور
نُزول اس حرکت کا نام ہے جس میں بندہ غَیب سے دُور ہو جاتا ہے اور ٹائم اسپیس کی گرفت اس کے اوپر مسلط ہو جاتی ہے۔
جب کچھ نہ تھا… اللہ تھا۔ اللہ نے چاہا اور ساری کائنات تخلیق ہو گئی۔ کُلیہ یہ بنا کہ…. تخلیق کی بنیاد اللہ کا چاہنا ہے…. اللہ کا چاہنا اللہ کا ذہن ہے۔ یعنی کائنات اور ہمارا اصل وُجود اللہ کے ذہن میں ہے۔ قانون یہ ہے کہ شئے کی وابستگی اصل سے برقرار نہ رہے تو وہ شئے قائم نہیں رہتی۔ اس وابستگی کا قیام مَظاہراتی خدّوخال میں صَعودی حرکت سے قائم ہے اور صَعودی حرکت اندر سانس لینا ہے۔ اس کے برعکس ہمارا جسمانی تشخص بھی ہے۔ اِس جسمانی اور مادّی تشخص کی بِناء نُزولی حرکت ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 141 تا 142
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔