سات چور
مکمل کتاب : قلندر شعور
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=9042
شیخ ؒ کو بیٹھے بیٹھے خیال آیا کہ یہ عجیب بات ہے کہ اللہ ہر وقت اپنا احسان جتاتا رہتا ہے۔ کبھی کہتا ہے میں کھلاتا ہوں، میں پلاتا ہوں، اور کبھی کہتا ہے میں ہی رزق فراہم کرتا ہوں۔ اگر ہم کھانا نہ کھائیں تو کوئی طاقت ہمیں کھانے پر مجبور نہیں کر سکتی۔ یہ سوچ کر کھانا کھانا چھوڑ دیا۔ جب بیوی بچوں نے زیادہ پریشان کیا تو گھر چھوڑ کر ایک پرانے قبرستان میں وہ جا پہنچے۔ شام ہوئی تو ایک صاحب اپنی منت پوری کرنے کیلئے قبرستان میں مَوجود ایک مزار پر حاضر ہوئے۔ فاتحہ کے بعد انہوں نے شیخ کو بھی تبرّک دیا۔ شیخ کے انکار اور اس شخص کے اصرار نے عجیب صورتِ حال پیدا کر دی۔ وہ شخص یہ سمجھ کر کہ شیخ کوئی دیوانے ہیں، ایک پُڑیا میں کچھ لڈو لپٹیے اور ایک جھاڑی کے نیچے رکھ دئیے کہ جب اس شخص کے حواس درست ہوں گے تو کھا لے گا۔ آدھی سے زیادہ رات گزر گئی توقبرستان میں چور داخل ہُوئے۔ انہوں نے چوری شدہ مال کی تقسیم شروع کی تو شیخ اٹھ بیٹھے۔ چوروں کے کان کھڑے ہوئے اور آپس میں یہ طے پایا کہ یہ شخص کوئی مُخبر ہے۔ انہوں نے جلدی جلدی اپنا مال سمیٹ کر پوٹلی میں باندھ لیا اور شیخ پر سوالات کی پوچھار کر دی۔ شیخ کوئی معقول جواب نہیں دے سکے۔ اس تکرار میں چوروں میں سے ایک چور کی نظر جھاڑی کے نیچے رکھی ہوئی پُڑیا پرپَڑی۔ پُڑیا کو کھول کر دیکھا تو اس میں سات لڈو تھے اور چور بھی اتفاق سے سات تھے۔ چوروں کا سردار بولا کہ یہ شخص بھی کوئی چور ہے اور بہت چالاک چور ہے۔ اس نے لڈوؤں میں زہر ملا دیا ہے تاکہ ہم سب کھا کر مر جائیں اور یہ ہمارے مال پرقبضہ کر لے۔ سردار نے کہا یہ سارے لڈو اِسے کھلا دیئے جائیں تاکہ اس کی سازش خود اس کو ہلاک کر دے۔ دو آدمیوں نے دونوں پیر پکڑے، دو آدمیوں نے دونوں ہاتھ پکڑے۔ ایک آدمی نے سر پکڑا، ایک آدمی سینے پر بیٹھ گیا اور ایک آدمی نے ان کا منہ کھول کر اس میں لڈو ڈال دیا۔ جب شیخ نے اس حال میں بھی لڈو کھانا نہ چاہا تواس شخص نے زور زور سے تھپڑ رسید کیے اور انگلی کے ذریعے لڈو حلق میں اتار دیا۔ اس جبر و تشدّد کے دوران ساتوں لڈو شیخ کے پیٹ میں پہنچ گئے ۔ یہ کارنامہ انجام دینے کے بعد ساتوں چور سر پر پَیر رکھ کربھاگ گئے۔
شیخ اٹھے اور بہت حسرت و یا س کے ساتھ انہوں نے جب آسمان کی طرف نظر اُٹھائی تو آواز آئی:
‘‘اے مغرور بندے! گھر چلا جا، ورنہ روزانہ ہم اسی طرح کھلائیں گے۔ ‘‘
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 53 تا 54
قلندر شعور کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔