یہ تحریر العربية (عربی) میں بھی دستیاب ہے۔
زندگی کے دو رُخ
مکمل کتاب : تجلیات
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=2983
تعریف اس رب کائنات کے لئے ہے جو اپنی ربوبیت کی صفت عالی سے ہمیں کھانا کھلاتا ہے اور جو ہمارے معاشی، معاشرتی اور زندگی کے سارے کاموں میں ہماری مدد فرماتا ہے جس نے ہمیں رہنے بسنے کے لئے آرام و استراحت کے وسائل کے ساتھ ٹھکانہ بخشا ہے۔
انسانی زندگی کے دو رخ ہیں۔ ایک بیداری، دوسرا رخ خواب۔ بیداری میں بھی اسے آرام و آسائش کے لئے وسائل کی ضرورت پیش آتی ہے اور سونے کی حالت میں بھی۔ سونے کی حالت بیداری کی مشقت و محنت کا ثمر ہے۔ آدمی جب تھک ہار کر اپنے اندر ضعف اور کمزوری محسوس کرتا ہے تو سونے کے بعد اس کی توانائیاں بحال ہو جاتی ہیں۔ یہ ایک قدرتی عمل ہے کہ آدمی روحانی طور پر بیداری کی حالت سے نکل کر اس دنیا میں پہنچ جاتا ہے جہاں وہ پیدائش سے پہلے مقیم تھا۔ سونے کی حالت میں وہ غیب کی دنیا میں سفر کرتا ہے۔ اور غیب کی دنیا میں نورانی لہروں کو اپنے اندر جذب کرتا ہے اور سو اٹھنے کے بعد ایک نیا جوش، نیا ولولہ اور نئی زندگی اپنے اندر موجود پاتا ہے۔
ہمارے آقا سرور کون و مکاں صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد گرامی ہے کہ بستر پر پہنچنے سے پہلے قرآن پاک کا کچھ حصہ ضرور پڑھو تا کہ غیب کی دنیا میں داخل ہونے سے پہلے بیداری میں ہی انوار کا نزول شروع ہو جائے۔
نبی مکرم صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں:
جو شخص اپنے بستر پر آرام کرتے وقت کلام اللہ کی کوئی سورہ تلاوت کرتا ہے تو خدائے تعالیٰ بیدار ہونے تک ہر تکلیف دہ چیز سے اس کی حفاظت پر ایک فرشتہ مامور کرتا ہے۔
سونے کے لئے ایسی جگہ کا انتخاب کیجئے جہاں تازہ ہوا ور آکسیجن وافر مقدار میں پہنچتی رہے۔ ایسے بند کمرے میں نہ سوئیں جہاں تازہ ہوا کا گزر نہ ہو۔ منہ لپیٹ کر سونے سے صحت پر برا اثر پڑتا ہے۔ سوتے وقت چہرہ کھلا رکھیئے تا کہ تازہ ہوا ملتی رہے۔ سوتے وقت یہ دعا پڑھیئے:
اللّٰھم باسمک اموت واحییٰ
اے اللہ میں تیرے ہی نام سے موت کی آغوش میں جاتا ہوں اور تیرے ہی نام سے زندہ اٹھوں گا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 76 تا 77
یہ تحریر العربية (عربی) میں بھی دستیاب ہے۔
تجلیات کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔