زمین اور آسمانوں کی روشنی
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=21242
قرآن حکیم میں ا رشاد ہے:
’’ اﷲ آسمانوں اور زمین کی روشنی ہے‘‘
یعنی سمٰوات اور زمین کی تخلیق میں روشنی وسیلہ بن رہی ہے۔اس آیت پر تفکر کے نتیجے میں انکشاف ہوتا ہے کہ روشنی بھی ایک وجود ہے۔آدم زاد جب روشنیوں کاعلم حاصل کرلیتا ہے تواس کے لئے نئی نئی ایجادات کرنا آسان عمل بن جاتا ہے۔لوہے کی طرح GOLD بھی ایک دھات ہے۔گولڈ کے ذرات اکھٹے کرکے ہم سونے کی ڈلی بنالیتے ہیں اور لوہے کے ذرات کو اکھٹا کرکےCASTED METALبنالیتے ہیں۔ بھٹی میں اسٹیل کو پگھلا کر سریا،گاڈر اور مختلف چیزیں بنالی جاتی ہیں۔
لیکن یہ سب اس وقت ہوتاہے جب آدم زاد اﷲ کی دی ہوئی صلاحیتوں کو استعمال کرکے وسائل میں تفکر کرتا ہے۔اﷲتعالیٰ تخلیق کرنے میں کسی کے محتاج نہیں ہیں جب وہ کوئی چیز پیدا کرنا چاہتے ہیں تو ارادہ کرلیتے ہیں۔تخلیق میں جتنے وسائل کا ہونا ضروری ہے وہ خود بخود موجود ہوجاتے ہیں۔
بندے کی تخلیق یہ ہے کہ وہ پہلے سے موجود وسائل میں غور و فکر کرتا ہے اور ان سب کو اکھٹا کرکے کوئی چیز بناتا ہے جیسے پانی کو (DAM (میں اکھٹا کیا جاتا ہے اور خاص پروسس کے تحت اس سے بجلی حاصل کی جاتی ہے اور دھاتوں کو اکھٹا کرکے ان دھاتوں سے کوئی مختلف چیزیں بنالی جاتی ہے۔
اسی طرح زمین سے گندم حاصل کرکے چکی میں پیس کر آٹا بنایا جاتا ہے اور آٹا گوندھ کر روٹی پکائی جاتی ہے۔ یہ ذیلی تخلیق وسائل میں محدود رہ کر وسائل کو جمع کرکے ہوتی ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 82 تا 83
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔