روشنیوں کا سفر
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=21248
تخلیق کا دوسرا طریقہ روشنیوں میں تصرف کرنا ہے۔روشنیوں میں تصرف کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہمیں روشنیوں کا علم حاصل ہو۔جب کوئی انسان روشنیوں کا علم حاصل کرلیتا ہے تو وہ ان لہروں کا ادراک کرلیتا ہے جن لہروں پر روشنیاں سفر کرتی ہیں۔اﷲ تعالیٰ غیب الغیب کے ،عالم الغیب ہیں ۔ کائنات کے ذرہ ذرہ کی حرکات و سکنات کوجانتے ہیں اُن کے علم میں ہے کہ انسان سے ذیلی تخلیقات وجود میں آتی رہیں گی۔اس ہی لئے اﷲتعالیٰ نے اپنے آپ کو احسن الخالقین کہا ہے۔
خالقِ کائنات اﷲ نے انسان کو اپنی صورت پر پیدا کیا ہے۔ یعنی انسان کو اﷲتعالیٰ کی صفات اور طرزِ فکر کا علم عطا کیا گیا ہے۔طرزِ فکران روشنیوں کا ذخیرہ ہے جن سے حواس تخلیق ہوتے ہیں اور حواس میں شعور داخل ہوتا ہے۔
جیسے جیسے طرزِ فکر کی روشنیوں کا ذخیرہ ہوتا ہے اسی مناسبت سے حواس کی رفتار تیز ہوجاتی ہے اور شعور میں اتنی سکت پیدا ہوجاتی ہے کہ وہ لاشعوری تحریکات کو زیادہ سے زیادہ قبول کرلیتا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 83 تا 83
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔