روح کا عرفان کیسے حاصل کیا جائے؟
مکمل کتاب : اسم اعظم
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=271
سوال: روح کا عرفان کیسے حاصل کیا جائے؟
جواب: حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے نبوت کے اعلان سے پہلے دنیاوی دلچسپیوں سے عارضی طور پر تعلق خاطر ختم کر کے بستی سے باہر بہت دور ویرانے میں گوشہ نشینی اختیار کر کے غار حرا میں اپنی تمام ذہنی صلاحیتوں کو ایک نقطہ پر مرکوز فرمایا جس کے نتیجے میں حضورﷺ روح سے واقف ہو گئے۔
قانون:
روح سے واقفیت حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ دنیاوی دلچسپیاں کم کر کے زیادہ سے زیادہ وقت ذہن کو اللہ کی طرف متوجہ رکھا جائے۔ روحانیت میں ایک نقطے پر توجہ کو مرکوز کرنے کا نام مراقبہ ہے۔ یعنی خود آگاہی اور روح سے واقفیت حاصل کرنے کے لئے مراقبہ کرنا ضروری ہے۔ مراقبہ کا مطلب یہ ہے کہ ہر طرف سے توجہ ہٹا کر ایک ذات اقدس و اکبر سے ذہنی رابطہ قائم کر لیا جائے۔
جب کسی بندے کا رابطہ اللہ تعالیٰ سے قائم ہو جاتا ہے اور اس کے اوپر سے مفروضہ حواس کی گرفت ٹوٹ جاتی ہے تو وہ مراقبہ کی کیفیت میں داخل ہو جاتا ہے۔ مراقبہ ایسے عمل کا نام ہے جس میں کوئی بندہ بیداری کی حالت میں رہ کر بھی اس عالم میں سفر کرتا ہے جس کو ہم روحانی دنیا کہتے ہیں۔ روحانی دنیا میں داخل ہونے کے بعد بندہ اس خصوصی تعلق سے واقف ہو جاتا ہے۔ جو اللہ اور بندے کے درمیان بحیثیت خالق و مخلوق ہر لمحہ اور ہر آن موجود ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 32 تا 32
اسم اعظم کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔