روح انسانی
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26301
بچوں کی پیدائش کا تعلق روح حیوانی سے ہے لیکن ماں کے دل میں بچوں کی محبت،بچوں کی پرورش،اچھی تربیت کا رحجان روح ِ انسانی سے منتقل ہوتا ہے۔جب انسان سوتا ہے تو دراصل روحِ حیوانی سوتی ہے۔ جیسے ہی روح حیوانی سوتی ہے۔ روحِ انسانی بیدار ہوجاتی ہے۔
روح ِ انسانی کے لئے ٹائم اور اسپیس رکاوٹ نہیں بنتے یعنی جب ہم روحِ انسانی میں زندگی گزارتے ہیں تو ہزاروں میل کا سفر کرنا اور ہزاروں میل کے فاصلے پر کوئی چیز دیکھ لینا،اور مرے ہوئے لوگوں کی روحوں سے ملاقات کرنا ہمارے لئے ممکن ہے۔
روح ِ حیوانی کے ساتھ ہم ہر قدم پر مجبور اور پابند ہیں جب کہ روح ِ انسانی ہمارے اوپر آزادی کا دروازہ کھول دیتی ہے۔روح ِ حیوانی کے حواس میں ہم دیوار کے پیچھے نہیں دیکھ سکتے،ہماری آنکھوں کے سامنے باریک سے باریک کاغذ بھی رکھ دیا جائے تو ہمیں نظر نہیں آتا۔اسکے برعکس روحِ انسانی میں ہمارے حواس اتنے طاقت ور ہوتے ہیں کہ ہم زمین کی حدود سے باہر دیکھ لیتے ہیں۔ اﷲتعالیٰ نے سورۂ رحمٰن میں فرمایا ہے:
’’اے گروہ جنات اور انسان! تم زمین اور آسمان کے کناروں سے نکل کر دکھاؤ،تم نہیں نکل سکتے مگر سلطان سے۔‘‘
(سورۂ رحمن آیت نمبر ۳۳)
تصوف میں سلطان کا ترجمہ’’ روحِ انسانی‘‘ ہے یعنی انسان کے اندر جب روح انسانی کے حواس کام کرنے لگتے ہیں تو وہ زمین و آسمان کے کناروں سے نکل جاتا ہے۔
روز مرہ کا مشاہدہ ہے کہ ہم جب پوری توجہ کے ساتھ کسی طرف متوجہ ہوتے ہیں تو باقی باتیں عالمِ بے خیالی میں چلی جاتی ہیں۔کسی ایک بات پر ہماری توجہ مستقل مرکوز رہے تو وہ بات پوری ہوجاتی ہے مثلاََ ہم کسی دوست یا رشتہ دار کے بارے میں سوچتے ہیں اور اس طرح سوچتے ہیں کہ ہمارا ذہن ہر طرف سے ہٹ کر اس کی شخصیت میں جذب ہوجائے تو دوست سے ملاقات ہوجاتی ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 283 تا 284
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔