روحِ اعظم
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26307
روح ِ اعظم میں وہ علوم مخفی ہیں جو اﷲتعالیٰ کی تجلی،مشیت اور حکمت سے متعلق ہیں۔روح اعظم سے واقف بندہ اﷲتعالیٰ کی ذات کا عارف ہوتاہے۔یہی برگزیدہ بندے ہیں جن کے بارے میں اﷲتعالیٰ نے فرمایا:
’’ میرا بندہ اپنی اطاعتوں سے اتنا قریب ہوجاتاہے کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔یہاں تک کہ میں وہ آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے،وہ کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے اور وہ ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے‘‘
اﷲتعالیٰ سے قربت غیب کی دنیا میں داخل ہوئے بغیر ممکن نہیں،غیب کے عالم میں داخل ہونا یازمان و مکان سے ماوراء کسی چیز کودیکھنا اس وقت ممکن ہے جب آدمی زمان و مکان سے آزاد ہونے کے طریقے سے واقف ہو۔
مثال :
ہم کسی ایسی کتاب کا مطالعہ کرتے ہیں جو اتنی دلچسپ ہے کہ ہم ماحول سے بے خبر ہوجاتے ہیں۔کتاب ختم کرنے کے بعد ہم دیکھتے ہیں کہ کئی گھنٹے گزرگئے ہیں اور ہمیں وقت گزرنے کا احساس نہیں ہوا تو بڑی حیرت ہوتی ہے کہ اتنا طویل وقت کیسے گزرگیا اسی طرح جب ہم سوجاتے ہیں تو وقت کا احساس ختم ہوجاتا ہے۔
قرآن پاک میں ارشاد ہے:
’’ ہم داخل کرتے ہیں رات کو دن میں اور داخل کرتے ہیں دن کو رات میں‘‘
دوسری جگہ ارشاد ہے:
’’ ہم نکالتے ہیں رات کو دن میں سے اور دن کو رات میں سے‘‘
(سورۃ آ لِعمران۔ آیت نمبر۲۷)
تیسری جگہ ارشاد ہے:
’’ ہم ادھیڑ لیتے ہیں رات پر سے دن کو اور دن پر سے رات کو‘‘
(سورۃحج۔ آیت نمبر۶۱)
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 284 تا 285
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔