روحانی جیالوجسٹ
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26210
تصوف کے بارے میں عام طور پر کہا جاتا ہے کہ یہ علم دنیا بیزار لوگوں کا علم ہے۔جو زمانہ کے سرد و گرم سے بچنے کے لئے خود کومعاشرہ سے دور کرلیتے ہیں۔ایسا نہیں ہے اہلِتصوف اچھی طرح جانتے ہیں کہ کائنات مسلسل حرکت ہے۔یہی وجہ ہے کہ الٰہی مشن پھیلانے کی ذمہ داری ان اہل ِ تصوف حضرات و خواتین کے سپرد کی گئی ہے جو جمود سے انحراف کرتے ہیں۔
دنیا بیزاری اور جمود کے بارے میں شد و مد سے تذکرہ ایک سازش ہے جس کے ذریعہ تصوف کو بدنام کیاگیا ہے صوفی تواتنا فعال ہوتا ہے کہ ہر شخص اس کا مقابلہ بھی نہیں کرسکتا۔صوفی شب بیدار ہوتاہے،محنت مزدوری کرکے اپنے بچوں کا پیٹ پالتا ہے،کاروبار کرتا ہے لیکن کاروبار میں قوانین کی پیروی کرتا ہے،معاشرہ میں رائج قوانین کا احترام کرتاہے،پاک صاف رہتا ہے،اﷲ کی مخلوق کی خدمت کرتا ہے،مخلوق سے محبت کرتا ہے،جبکہ چالاک اور عیار لوگوں نے اﷲ کی مخلوق کو اپنے لئے ذریعہ معاش بنایا ہواہے۔ پانچ وقت اﷲ کے حضور حاضر ہونا،حاضر ہونے سے پہلے اہتمام کرنا،رکوع،سجود میں ادب کا خیال رکھنا،صبح سے دوپہر تک بچوں کے لئے معاش کے کام کرنا،بچوں کی تربیت کرنا،ان کو علوم سکھانا،قرابت داروں کے حقوق پورے کرنا،موت و زیست میں شریک ہونا،تزکیہ ٔ نفس کے ساتھ تقوٰی اختیار کرنا،کس طرح دنیا بیزاری ہوسکتی ہے۔اسلام میں جب رہبانیت نہیں ہے تو مسلمان دنیا بیزار نہیں ہوسکتا،صوفی بھی سب وہ کام کرتا ہے جو عوام الناس کرتے ہیں۔مگر فرق یہ ہے کہ صوفی ہر عمل اور ہرکام اﷲ کی معرفت کرتا ہے۔صوفی سورۃ بقرہ کے پہلے رکوع کی پیروی کرتا ہے۔اگر ایسا نہیں ہے تو اس کا شمار صوفیاء کے گروہ میں نہیں ہوتا۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 269 تا 270
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔