روحانیت کے خلاف سازش
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26066
دنیا کے دوسرے معاملات کی طرح منافق اورسازشی لوگوں نے روحانی سلسلوں میں بھی اپنا عمل دخل جاری رکھا اور لوگوں کی توجہ کشف و کرامات کی طرف مبذول کردی۔اس طرز فکر کو کچھ اس طرح آگے بڑھایا گیا کہ لوگوں نے یہ سمجھ لیا کہ روحانیت کا مطلب کشف و کرامات کے علاوہ کچھ نہیں ہے دوسری بات جو حقیقت کے بر خلاف بیان کی گئی وہ یہ تھی کہ تسخیرِ کائنات یا روحانی علوم حاصل کرنے کا مقصد یہ ہے کہ انسان دنیا بیزار ہوکر جنگل میں جا بیٹھے۔اس کا بڑا نقصان یہ ہوا مسلمان قوم ریسرچ سے محروم ہوگئی اور غیر مسلم اقوام نے علم ِکا ئنات میں ترقی کرلی۔آج کے دور میں ہر آدمی یہ بات جانتا ہے کہ سو سال پہلے جو باتیں کرامات کے زمرے میں بیان کی جاتی تھیں وہ سائنسی نظام کے تحت عام ہوگئی ہیں۔اب یہ کہنا کہ فلاں بزرگ کو پانچ جگہ یا سات جگہ دیکھا گیا تھا ایک بہت کم وزن بات معلوم ہوتی ہے۔
قرآن کی تعلیمات کو اگرمادی شعور کے دائرے میں رہ کر سمجھا جائے تو قرآن کے معنی اور مفہوم میں شدید غلطیاں واقع ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے علماء کرام قرآن جیسی عظیم الشان اور لاریب کتاب کے بارے میں اپنے قائم کردہ مفہوم پر متفق نہیں ہیں۔ہر تفسیر نئے اسلوب اور نئی شرح کی دستاویز ہے قرآن کے الفاظ اس لئے محفوظ ہیں کہ اﷲتعالیٰ نے قرآن کی حفاظت کا وعدہ کیا ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 255 تا 255
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔