راگ اور سُر
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22730
لاہور سے ملتا ن تشریف لائے خواجہ صا حب نے ملتا ن میں تقر یبا ً پا نچ سا ل قیا م فرمایا۔ ملتان میں سنسکرت اور دیگر مقامی زبانیں سیکھیں ہندوستا ن کی تا ریخ کا مطا لعہ کیا، وہا ں کی ثقا فت کا جا ئزہ لیا مذہب اور عقا ئد کو گہر ی نظر سے دیکھا ہندوؤں میں مو سیقی کی مذہبی اہمیت کو سمجھتے ہو ئے آپ نے راگ اور سر کی با قا ئد ہ تعلیم حا صل کی اور سا ز بجا نا سیکھا پھر اجمیر کی طر ف روانہ ہو گئے اس وقت اجمیر کا فرما ں رواں پر تھوی راج تھا۔
خواجہ غریب نواز اپنے دوستو ں کے سا تھ ایک ہرے بھرے علاقے میں ٹھہر گئے لیکن مقامی حکام نے آپ کو اس جگہ ٹھہرنے کی اجا زت نہیں دی انہو ں نے کہا یہ جگہ راجہ کے اونٹو ں کے لیے مخصوص ہے۔ خواجہ غر یب نواز نے فر ما یا ’’اچھا اونٹ بیٹھتے ہیں تو بیٹھیں‘‘ اس کے بعد آپ نے اناسا گر کے کنارے ایک جگہ کو منتخب فرما یا۔
شام کے وقت اونٹ آکر میدان میں بیٹھ گئے لیکن اگلے دن صبح اونٹ بیٹھے ہی رہے بہت کوشش کر کے انہیں اٹھا یا گیا لیکن وہ نہیں اٹھے۔داروغہ نے اس واقعہ کی اطلا ع اپنے افسران کو پہنچا ئی ان لو گو ں نے بھی کو شش کی لیکن اونٹ نہیں اٹھے با لا خر یہ معا ملہ پر تھو ی راج تک پہنچ گیا۔اسے بھی حیر ت ہو ئی جب اسے پتہ چلا کہ کوئی مسلما ن سا دھو یہا ں آئے تھے اور انہو ں نے اس جگہ کو اپنے قیا م کے لئے منتخب کیا تھا تو راجہ نے سپا ہیو ں کو حکم دیا کہ جا کر اس سا دھو فقیر سے معا فی ما نگو سپا ہی حضرت خواجہ غر یب نواز کی خد مت میں حا ضر ہوئے اور معا فی کے خواستگا ر ہوئے خواجہ غریب نواز مسکرائے اور ازراہ شفقت گردن کے اشارے سے معاف کر دیا۔ سپاہی اس جگہ پہنچے تو دیکھاکہ اونٹ کھڑے تھے۔ مندر کے پنڈت یہ کرامت دیکھ کر خواجہ غریب نواز کے گروید ہ ہوگئے۔ ان پنڈتوں اور سا دھو ؤں میں سے جو افراد تلاش حق کا جذبہ رکھتے تھے ان میں سے شا دی دیو اور اجے پا ل نے اسلا م قبول کرلیا۔
لفظ اجمیر․․․․آجا ۔میرسے بنا ہے ۔ آجاسورج کو اورمیر پہاڑ کوکہتے ہیں ۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 186 تا 186
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔