ذہنی مرکزیت
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22935
*تمام طرف سے ذہن ہٹا کر کسی ایک نقطہ پر توجہ مرکوز کرنے کا نام مراقبہ ہے۔ عام مشاہدہ ہے کہ جب تک توجہ مرکوز نہ ہو،ہم کوئی کام احسن طریقہ پر نہیں کرسکتے۔ بچے اس لئے الف۔ب۔ ج۔ سیکھ لیتے ہیں کہ ان کی توجہ استاد کے بولے ہوئے الفاظ پر مرکوز ہوتی ہے۔ اسی طرح ایک منشی حساب اس وقت صحیح کرتا ہے جب اسکی توجہ اِدھر اُدھر نہ بھٹکے۔بصورت دیگر وہ کبھی حساب صحیح نہیں کرتا۔ کسی بھی شعبہ میں کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ آدمی کی توجہ اس کام کی طرف قائم رہے۔
جس طرح دنیا کے تمام امور کے لئے ذہنی مرکزیت ضروری ہے اسی طرح دینی امور میں ذہنی مرکزیت نہ ہو تو خیالات کی یلغاررہتی ہے۔ خیالات کی یلغار اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ نماز میں یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ نمازی نے کونسی سورۃ کس رکعت میں تلاوت کی ہے۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 219 تا 219
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔