ذاکرین اور فرشتے
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=22913
رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا:
’’ ملائکہ اہل ِ ذکرکو تلاش کرتے پھرتے ہیں جہاں کہیں انہیں ذاکرین کی کوئی جماعت مل جاتی ہے تو وہ اپنے ساتھیوں کو بلاتے ہیں چنانچہ ملائکہ ذاکرین کو آسمانِ دنیا تک اپنے پروں سے ڈھانپ لیتے ہیں۔‘‘
اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں:
’’ میں تم کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان لوگوں کو بخش دیا ہے تو ان میں سے ایک فرشتہ کہتا ہے کہ فلاں آدمی تو اہلِ ذکر میں نہیں ہے وہ تو اپنے کام کے لئے آیا تھا۔‘‘
اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں:
’’یہ ایک ایسی مجلس ہے جس میں بیٹھنے والا بد بخت نہیں رہ سکتا۔‘‘
حضور صلی اﷲ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ:
*’’کیا میں ایسے بہترین عمل کی خبر نہ دوں جس سے تم دنیا و آ خرت کی بھلائی سمیٹ لو۔سنو! مجالسِ ذکر کولازم پکڑو۔‘‘
مجالس ذکر کی تلاش او ر ان میں فرشتوں کا شامل ہونا عمل ِ خیر کی بشارت ہے۔ ذکر کی مجالس اﷲ کی خوشنودی،دین و دنیا کی کامیابی کا ذریعہ ہیں۔اﷲ کے ذکر سے رحمت کا نزول اور اطمینانِ قلب حاصل ہوتاہے۔ ’’نماز قائم کرو میرے ذکر کے لئے۔‘‘ (سورہ طحٰہ آیت نمبر۱۴ )
* ضیاء القلوب
نماز میں ذکر سے مراد یہ ہے کہ اﷲتعالیٰ کے ساتھ ایسا رابطہ قائم ہو جائے کہ بندہ اﷲ کو دیکھ لے یا اسے توحید و ایمان کا یہ کمال حاصل ہوجائے کہ اﷲتعالیٰ اسے دیکھ رہا ہے۔
اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں:
’’جس طرح باپ دادا کو یاد کرتے ہو کہ محبت بھی ہوتی ہے اور ہمت بھی اسی طرح اﷲ کو یاد کرو بلکہ اپنے باپ دادا کو یاد کرنے سے بھی زیادہ‘‘
(سورۂ بقرہ آیت نمبر ۲۰۰)
’’ یاد کرو اپنے رب کواپنے دل میں خشیت اور عاجزی کے ساتھ آہستہ آوازسے ہر صبح وشام اور تمہارا شمار غافلوں میں نہ ہو‘‘
(سورۃ آل عمران آیت نمبر ۱۹۱)
اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں:
’’وہ شخص جس کا سینہ اسلا م کے لئے اﷲ نے کھول دیا ہے ․․․․ تاریک بدنصیبوں کے برابر کس طرح ہوسکتا ہے؟وہ تو اپنے پروردگار کی طرف سے نور ہے۔ خرابی ہے ان سنگدل لوگوں کی جن کے قلوب سخت اور زنگ آلود ہیں۔اﷲ کے ذکر کی طرف سے‘‘ ۔
حضرت زکریا ؑ بہت ضعیف ہوچکے تھے۔ضعف میں بھی اﷲتعالیٰ نے ان سے فرمایا:
’’ تمہارے ہاں لڑکا پیدا ہونے کی نشانی یہ ہے کہ تین دن کسی آدمی سے کلام نہ کروگے،مگر اشارہ کے ساتھ اور خدا تعالیٰ کا ذکر بکثرت کرتے رہنا۔‘‘
(سورۃ آل عمران آیت نمبر ۴۱)
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 214 تا 215
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔