دیکھنے کی طرزیں
مکمل کتاب : احسان و تصوف
مصنف : خواجہ شمس الدین عظیمی
مختصر لنک : https://iseek.online/?p=26313
ہم جب قد آدم آئینے کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں تو ہمیں اس آئینہ میں اپنی صورت نظر آتی ہے۔اور ہم کہتے ہیں کہ آئینہ دیکھ رہے ہیں۔ حالانکہ ہم آئینہ نہیں دیکھ رہے آئینہ کے اندر جو عکس ہے اسے دیکھ رہے ہیں۔ پہلے آئینہ نے ہمیں دیکھ کر ہمارا عکس اپنے اندر جذب کیا اور اپنے اندر جذب کر کے منعکس کرنے کے بعد ہماری تصویر کو منعکس کردیا۔ اگر آئینہ ہماری تصویر کو اپنے اندر جذب کر کے منعکس نہ کرے تو ہم آئینہ نہیں دیکھ سکتے۔
پہلے آئینہ نے ہماری تصویر دیکھ کر اپنے اندر جذب کی پھر ہم نے اپنی تصویر دیکھی۔ یعنی ہم آئینہ نہیں بلکہ آئینہ کے دیکھنے کو دیکھ رہے ہیں۔ یہی صورت زندگی کے تمام اعمال اور حرکات کی ہے۔
ہر انسان اپنے ذہن کو آئینہ تصور کرے تودیکھنے کی براہ راست طرز یہ ہو گی کہ کوئی بھی صورت یا شے پہلے ہمارے ذہن نے دیکھی۔ پھر ہم نے دیکھا یعنی ہم جو کچھ دیکھ رہے ہیں اپنے ذہن کے دیکھنے کو دیکھ رہے ہیں۔
یہ مضمون چھپی ہوئی کتاب میں ان صفحات (یا صفحہ) پر ملاحظہ فرمائیں: 285 تا 286
احسان و تصوف کے مضامین :
براہِ مہربانی اپنی رائے سے مطلع کریں۔